سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(176)صف میں جگہ نہ ہونے کی صورت میں مسبوق منفرد کوصف کےکسی حصہ سےکسی کوکھینچنا چاہیے ؟

  • 17198
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 826

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صف میں جگہ نہ ہونے کی صورت میں مسبوق منفرد  کوصف کےکسی حصہ سےکسی کوکھینچنا چاہیے ؟ اس کی تصریح نہ کسی روایت میں ہے۔ نہ ہی کسی فقیہ اورمحدث سےکچھ صراحت منقول ہے۔ فى علمى القاصر وفوق كل ذى كل ذى علم عليم . (عبیداللہ رحمانی 27؍5؍1956)نقوش شیخ رحمانی ص:23 )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سسرالی یا قریبی متعلقین میں پہنچنے کے بعد اگر دونوں مقاموں کے درمیان مسافت قصر متحقق ہے اور مدت قصر ( مع اختلاف الاقوال ) سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت نہیں، تو وہاں جانے والا شرعاَ مقیم نہیں ہے۔ بلکہ مسافرہی ہے ۔ اس لیے وہاں اس کو قصر کرنی چاہیے یا اسے قصر کرنے کی اجازت ہے اور اتمام ضروری نہیں ہے۔ سسرال یا قریبی رشتہ داروں کا یہ وطن جانے والے کے حق میں نہ تو اصلی وطن ہے اور نہ وطن الاقامہ ۔ ( آپ کا اصلی وطن مبارکپور ہے اور وطن الاقامہ علی گڑھ ہے)

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے منی میں اتمام صلوۃ کی بہت سی وجہیں بیان کی جاتی ہیں ۔ ان میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ انہوں نے فرمایا۔ «إني تأملت بمكة منذ قدمت، وإني سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: من تأمل في بلد ، فليصل صلوة المقيم»(قتح الباري 2/664) لكن إسنا هذا الحديث ضعيف ، جب بنیاد کمزور ہے، اس سے استنباط کردہ مسئلہ بھی کمزور ہوگا۔

ثانیاً: سسرال جانے والے یا دوسرے متعلقین میں جانے والے کے اہل خانہ ( بیوی بچے) تو وہاں ہی رہتے ہیں جہاں سے وہ آیا ہے۔ اس لیے اس پر سسرال یا قریبی رشتہ داروں کے یہاں جانے پر تامل فی بلد صادق نہیں آتا۔ پاکستان ہجرت کر جانے کے بعد جب کہ ہند میں اس کو قانوناً قامت و سکونت پذیر ہونے کی اجازت نہ ہو اور میعاد مقررہ تک ہی ٹھہر سکتا ہے ،تو پاکستان کے جس شہر میں وہ رہنے لگا ہو، تو وہی اس کا اصلی وطن ہوگا اور ہند میں اس کا سابق وطن ، وطن نہیں رہ گیا۔ نہ وطن اصلی نہ وطن الاقامت۔ اب ماں باپ وغیرہ سے ملنے کے لیے چند دن ( مدت قصر ) کے واسطے سابق وطن میں آئے تو اس کو قصر ہی کرنا چاہیے یا اسے قصر کرنے کی اجازت ہے اتمام صلوۃ ضروری نہیں۔ کیوں کہ وہ اب مسافر ہی ہے۔ واللہ اعلم

مکاتب شیخ رحمانی : بنام مولانا محمد امین اثری صاحب ص: 65’66)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 268

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ