السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کچھ قرأ ت باقی تھی کہ ایک شخص آکر جماعت میں شامل ہوگیالیکں ابھی دعائے افتتاح شروع کیا تھاکہ امام رکوع میں چلا گیا یہ مسبوق سورہ فاتحہ نہ پڑھ سکا کیا اس کی یہ رکعت معتبر ہوگی ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے شخص کی یہ رکعت معتبر اورشمارنہیں ہوگی ۔ سورہ فاتحہ امام کےپیچھے پڑھنی فرض ہےاور فرض کےترک ہوجانے سے نما ز نہیں ہوتی ۔( محدث دہلی ج : 9ش:5شعبان 1360ھ؍ستمبر1941ء)
٭ صورت مسئولہ میں نماز بلاشبہ درست ہوگئی ہےکیوں کہ امام نےپہلی رکعت میں 2 ڈھائی آیت اوردوسری رکعت میں آدھی آیت سےزیادہ قرأت کی ہے اورواجب تین چھوٹی آیتوں یا ایک آیت طویل جوبقدر تین چھوٹی آیتوں کےہو،ان کا پڑھنا ہے۔درمختار جلد اول ص 501 میں ہے :
’’ ولو قرأ آية طويلة فى الركعتين ، فالأصح الصحة اتفاقا ، لأنه يزيد على ثلاث آيات قصار،،.قال ابن عابد ين فى الشرح : ,, قوله : لأنه يزيد على ثلاث آيات ) : تعليل للمذهبين ، لأن نصف الآية الطويلة ، إذا كان يزيد على ثلاث آيا ت قصار يصح على قولهما، فعلى قول أبى حنيفة المكتفى بالآية أولى ، قال فى البحر : وعلم من تعليلهم ، أن كون المقروءفى كل ركعة النصف ليس بشرط ، بل أن يكون البعض يبلغ ما يعدبقرأته قارئا عرفا،، الخ بہرحال نماز دہرانے کی ضرورت نہیں تھی ۔ ٭ بقلم عبدالرحمن رحمانی 8؍10؍1974ء(مکتوب بنام محمدفاروق اعظمی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب