السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارا قبیلہ شمالی سرحد پر قیام پذیر ہے‘ ہمارا اور عراق کے بعض قبائل کا باہم تعلق اور میل جو ل رہتاہے۔ وہ لوگ بت پرست شیعہ ہیں‘ جو قبے بنا کر ان کو پوجتے ہیں اور ان قبول کا نام حسن وحسین اور علی رکھتے ہیں۔ اٹھتے ہوئے یا علی یا حسین کہتے ہیں۔ ہمارے قبیلوں کے بعض افراد نے ان سے شادی بیاہ کے تعلقات قائم کر لئے ہیں اور ہر طرح کا میل جول قائم کر لیا ہے۔ میں نے انہیں نصیحت کی‘ لیکن انہوں نے سنی ہی نہیں‘ وہ اونچے عہدوں پر فائز ہیں اور میرے پاس اتنا علم نہیں کہ انہیں سمجھا سکوں‘ لیکن میں ان کی حرکتوں کو ناپسند کرتاہوں اور ان سے میل جول نہیں رکھتا۔ میں نے سنا ہے کہ ان کا ذبح کیا ہوا جانور کھانا جائز نہیں‘ یہ لوگ ان کا ذبیحہ کھالیتے ہیں اور بالکل خیال نہیں کرتے۔ آپ سے گزارش ہے کہ ارشاد فرمائیں مذکورہ بالا صورت حال میں ہمارا کیا فرض ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب صورت حال یہ ہو کہ آپ نے ذکر کی ہے کہ وہ جناب علی‘ حسن اور حسین رضی اللہ عنہم وغیرہ کو پکارتے ہیں تو وہ شرک اکبر کے مرتکب ہیں جس کی وجہ سے انسان اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ اس لئے مسلمان لڑکیوں کا رشتہ دینا جائز نہیں اور ان کی عورتوں سے نکاح کرنا بھی جائز نہیں‘ نہ ان کا ذبیحہ کھانا جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا ۚ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ أُولَـٰئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ ۖ وَاللَّـهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ ۖ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴿٢٢١﴾...البقرة
’’اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو حتیٰ کہ وہ ایمان لے آئیں اور مومن لونڈی مشرکہ عورت سے بہتر ہے اگرچہ وہ (مشرک) تمہیں اچھی لگے اور مشرکوں کو رشتہ نہ دو حتیٰ کہ وہ ایمان لے آئیں اور مومن غلام مشرک مرد سے بہتر ہے اگرچہ تمہیں اچھا لگے۔ یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے اذن سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور لوگوں کے لئے اپنے احکام بیان کرتاہے تاکہ وہ نصیحت قبول کریں۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب