السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک دیانت دار مسلمان کیا کرے جو ایک جاہل معاشرہ میں زندگی گزار رہا ہے۔ جہاں علماء ہیں نہ اسلامی تحریکیں۔ وہ ان جماعتوں کا تقابل کرکے معلوم نہیں کرسکتا کہ کتاب وسنت کے مطابق کون سی جماعت ہے جس کی پیروی کی جائے۔ تو ایسا شخص کیا کرے جس کے عجز کی یہ کیفیت ہے اور وہ بھیڑوں کے درمیان زندگی گزار رہا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسلمان کو اپنے دین کی اتنی باتیں لازماً سیکھنا چاہئیں جن سے اسے دین کی سمجھ آجائے اور وہ لوگوں کو اپنی طاقت کے مطابق بھلائی کی دعوت دے سکے‘ باقی جن چیزوں کی اسے طاقت نہیں وہ اس پر واجب نہیں کیونکہ شریعت کی آسانی کی بہت دلیلیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿مَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ ... ٦﴾...المائدة
’’اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی نہیں ڈالنا چاہتا۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ... ١٦﴾...التغابن
’’جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔‘‘
اسے ان علماء سے تعاون کرنا چاہئے جو خیر سے زیادہ قریب ہوں۔ اگر اسے کوئی عالم نہ ملے تو اس کا فرض ہے کہ کسی ایسے شہر میں چلا جائے جہاں دین کی سمجھ اور شعائر اسلام پر عمل کرنے میں اس کے ساتھ تعاون کرنیوالے لوگ دستیاب ہوں‘ جب کہ اسے اس کاکوئی راستہ بھی نہ ملتا ہو۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب