کیا نماز ی کے لئے یہ جا ئز ہے کہ وہ جمعہ کے دن اپنے علا قہ میں مو جو د مسجد کو چھو ڑ کر کسی دوسر ی مسجد میں اس لئے جا ئے کہ وہا ں کے خطیب کی معلوما ت بھی زیا دہ ہیں اور وہ خطیب بھی بہت اچھا ہے ؟
زیا دہ اچھی با ت یہ ہے کہ اہل محلہ اپنی مسجد میں نماز ادا کر یں تا کہ آپس میں تعا رف اور الفت پیدا ہو ا اور ایک دوسرے کی حو صلہ افزا ئی بھی ہو اگر کوئی شخص کسی دینی مصلحت مثلاً تحصیل علم یا زیا دہ علمی اور پر تا ثیر خطبہ کی سما عت کے لئے کسی دوسری مسجد میں جا ئے تو اس میں کو ئی حر ج نہیں چنانچہ حضرا ت صحا بہ کر ام رضوان اللہ عنہم اجمعین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ امام اور مسجد کی فضیلت کے پیش نظر آپ کی مسجد میں نماز ادا کیا کر تے تھے اور پھر اپنے محلہ کی مسجد میں جا کر بھی نماز ادا کر لیتے جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں حضرت معا ذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا معمو ل تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس با ت کا علم بھی تھا مگر آپ نے اس سے منع نہیں فر ما یا : (شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب