سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(699) جنگلوں میں اور سفر میں نماز عید

  • 16963
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 760

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک دفعہ مجھے دیہا تی علا قے میں جا نے کا اتفاق ہو ا اتفاق سے یہ عید الا ضحیٰ کا دن تھا تو میں نے دیکھا کہ مر د اور عورتیں قبرو ں کی زیارت کے لئے قبر ستا ن گئے مجھے اس با ت سے بہت تعجب ہو ا کہ عید کی صبح ہر وہ شخص جس نے نماز پڑ ھی وہ قبر ستا ن میں بھی ضرو ر گیا ! ان کے آگے جوا نی اور بڑھا پے کی عمر کے درمیا ن کا ایک آدمی تھا جس نے سب کو نماز پڑھا ئی اور میں حیر ت اور تعجب سے یہ سا ر ا منظر دیکھتا رہا اور میں نے ان کے سا تھ یہ نما ز پڑ ھی جسے وہ نماز عید کے نا م سے مو سو م کر رہے تھے میرا سوا ل یہ ہے کہ اس نما ز کے با ر ے میں حکم اسلام کیا ہے ؟ یہ دیہا تی لو گ جن کا میں تذکرہ کر رہا ہو ں ان کے ہا ں کو ئی جا مع یا غیر جا مع مسجد بھی نہ تھی کیو نکہ یہ تو خیموں میں رہتے ہیں جو کہ ایک دوسر ے سے الگ الگ ہو تے ہیں ۔(میر ے یہ کہنے کا مقصد ہے کہ انہوں نے قبرستا ن کے قریب نماز پڑھی لیکن قبرو ں سے وہ لو گ بہت دور تھے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز عید شہروں اور بستیوں میں تو ادا کی جا تی ہے لیکن جنگلوں اور سفر میں اسے قا ئم کر نے کا حکم نہیں ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے یہ ثا بت ہے اور یہ ہر گز ثا بت نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا صحا بہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے کبھی سفر میں یا جنگل میں نماز عید ادا کی ہو ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے مو قعہ پر عر فہ میں نماز نہیں پڑھی اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے منیٰ میں نماز عید بھی نہیں پڑھی اور ہر طرح کی خیر و سعادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحا بہ کر ام رضوان اللہ عنہم اجمعین  کے اتبا ع ہی میں مضمر ہے ۔واللہ ولی التوفیق ۔ (شیخ ابن با ز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 546

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ