سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(698) عید کے دو خطبے اور ان کے درمیان بیٹھنا سنت ہے

  • 16962
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 955

سوال

(698) عید کے دو خطبے اور ان کے درمیان بیٹھنا سنت ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عید کے دو خطبو ں میں بیٹھنا سنت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز عید کے دو خطبے سنت ہیں کیو نکہ نسا ئی ابن ما جہ اور ابو داؤد نے عطا ء سے اور انہوں نے عبداللہ بن سا ئب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کیا ہے کہ میں نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم  کے سا تھ نماز عید میں حا ضر تھا جب آپ نے نماز ادا فر ما لی تو فر ما یا :

«انا نخطب فمن احب ان يجلس للخطبة فليجلس ومن احب ان يذهب فليذهب»(سنن ابی داؤد )
"اب ہم خطبہ دیں گے جو خطبہ سننے کے لئے بیٹھنا پسند کر ے وہ بیٹھ جائے اور جو جا نا پسند کر ے وہ چلا جا ئے ۔"امام شوکا نی رحمۃ اللہ علیہ نے "نیل "میں لکھا ہے کہ مصنف رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں کہ "اس حدیث سے معلو م ہو ا کہ خطبہ سنت ہے اگر خطبہ وا جب ہو تا تو اس کے لئے بیٹھنا بھی وا جب ہو تا ۔" جو شخص عید میں دو خطبے دینا چا ہے تو اس کے لئے طریقہ یہ ہے کہ جمعہ کے خطبہ پر قیاس کی بنیا د پر وہ دو نو ں خطبوں کے در میا ن تھو ڑا سا بیٹھے کیونکہ امام شا فعی رحمۃ اللہ علیہ  نے عبید اللہ بن عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کیا ہے کہ امام عید میں دو خطبے دے اور دو نو ں کے در میا ن بیٹھ کر فر ق کر ے بعض اہل علم کا یہ مذہب ہے کہ نماز عید کے لئے صر ف ایک ہی خطبہ ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرو ی صحیح احا دیث میں صرف ایک ہی خطبہ کا ذکر ہے وا للہ اعلم ۔( فتو ی کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 545

محدث فتویٰ

تبصرے