سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(696) کیا جمعہ کے لئے چالیس آدمیوں کا ہونا شرط ہے ؟

  • 16960
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 821

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے بعض کتا بو ں میں یہ پڑھا ہے کہ اقا مت جمعہ کی شر ا ئط میں سے یہ بھی ہے کہ چا لیس ایسے آدمی ہو ں جن پر نماز وا جب ہو لیکن الدعوۃ" میں سما حۃ الشیخ کا یہ فتوی شا ئع ہو ا ہے کہ امام کے سا تھ اگر دو آدمی بھی ہو ں تو جمعہ قا ئم کیا جا ئے گا تو ان دو نو ں میں تطبیق کس طرح ہو گی ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اہل علم کی ایک جما عت کا یہ قو ل ہے کہ اقا مت جمعہ کے لئے چالیس آدمیوں کا ہو نا شر ط ہے حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی قول ہے لیکن راجح قو ل یہ ہے کہ چا لیس آدمیوں سے کم کے سا تھ بھی جمعہ پڑ ھنا جا ئز ہے اور کم از کم تعداد تین ہے جس طرح کہ اس فتو ی میں بیا ن کیا گیا ہے جس کی طرف سوال میں اشارہ کیا گیا ہے کیو نکہ چالیس کے عدد کے با رے میں کو ئی دلیل نہیں ہے اور وہ حدیث جس میں چالیس آدمیوں کی شر ط کا ذکر ہے وہ ضعیف ہے جیسا کہ حا فظ ابن حجر نے "بلو غ المر ا م " میں ذکر فر ما یا ہے : ( شیخ ابن با ز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 545

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ