کیا جمعہ کے دن غسل وا جب ہے یا مستحب ؟
جمعہ کے دن غسل کر ناسنت مؤکدہ ہے جیسا کہ احا دیث صحیح سے ثا بت ہے مثلاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ :
"جمعہ کے دن غسل کر نا ہر با لغ پر وا جب ہے نیز یہ کہ وہ مسو اک کرے اور خو شبو استعمال کر ے ۔ "اسی طرح آپ نے فر ما یا :
"جس نے غسل کیا اور پھر جمعہ پڑ ھنے آیا تو فیق کے مطا بق نماز پڑ ھی پھر خا مو ش رہا حتی کہ امام خطبہ سے فا ر غ ہو جا ئے پھر امام کے سا تھ نماز پرھے تو اس کے لئے (اس ) جمعہ سے لے کر (آنے وا لے ) جمعہ تک بلکہ تین دن مز ید تک گنا ہ معا ف کر دیئے جا تے ہیں ۔"مسلم ہی کی ایک اور روا یت میں الفا ظ یہ ہیں کہ :
"جس نے وضو ء کیا اور خو ب اچھی طرح وضو ء کیا پھر جمعہ پڑ ھنے آیا اور خا مو ش ہو کر خطبہ سنا تو اس کے لئے جمعہ سے جمعہ تک اور تین دن زیا دہ کے گنا ہ معا ف کر دیئے جا تے ہیں اور جس نے ( جمعہ کے دوران) کنکری کو بھی چھو ا اس نے لغو کا کیا ۔ (اس باب میں اور بھی بہت سی احادیث ہیں ) حدیث میں جو یہ الفا ظ ہیں کہ :
"جمعہ کے دن کا غسل ہر با لغ پر وا جب ہے ’’
تو اس کے معنی اکثر اہل علم کے نز دیک یہ ہیں کہ ا س کی بہت تا کید ہے ایسے ہی ہے جیسے عرب کہتے ہیں کہ : "وعدہ قرض ہے اور آپ کا حق مجھ پر وا جب ہے ۔" اور اس کی دلیل یہ بھی ہے کہ بعض احا دیث سے معلو م ہو تا ہے کہ وضو ء بھی کا فی ہے اسی طرح جمعہ کے دن خو شبو لگا نا مسوا ک کر نا اچھے کپڑ ے پہننا اور جمعہ کےلئے جلدی جا نا ان امو ر میں سے ہے جن کی تر غیب دی گئی ہے لیکن ان میں سے کو ئی چیز بھی وا جب نہیں ہے ،(شیخ ابن با ز رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب