ایک شخص کہتا ہے کہ وہ دو سا ل سے ریا ست ہا ئے متحد ہ میں تعلیم کے لئے مقیم ہے وہا ں مسجدیں نہیں ہیں لہذ ا وہ دو سا ل سے نماز جمعہ نہیں پڑھ رہا تو اس کے با ر ے میں کیا حکم ہے ؟
جو تعلیم کے لئے ملک میں بھیجا گیا ہو وہ مقیم ہی کے حکم میں ہے اور اگر وہا ں مسلما نوں کی ایک جما عت مقیم ہو تو ان کے سا تھ مل کر جمعہ ادا کر نا اس کے لئے لا ز م ہے لہذا اگر تمہا ری تعدا د تین یا اس سے زیا دہ ہو تو کسی گھر یا با غیچہ وغیرہ میں جمعہ پڑھ لو تم میں سے کو ئی شخص اذان دے اور جو قرآن مجید زیا دہ جا نتا ہو وہ خطبہ و امامت کے فرائض انجا م دے ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے ۔
"مو منو ! جب جمعہ کے دن نماز کے لئے اذان دی جا ئے تو اللہ تعا لیٰ کی یا د (یعنی نماز ) کے لئے جلدی کر و ۔"
نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جمعہ کے لئے کسی عدد معین کی شر ط بیا ن نہیں فر ما ئی لیکن آپ کی سنت اور اہل علم کے اجما ع سے یہ معلو م ہو تا ہے کہ جمعہ کے لئے ایک جماعت کا ہو نا ضرو ری ہے (اور تعداد دو سے زیا دہ ہو تو اسے جما عت کہتےہیں) اور پھر اقا مت جمعہ میں مقیم لو گو ں اور عا م مسلما نو ں کے لئے بہت سی مصلحتیں بھی ہیں ۔ (فتو ی کمیٹی )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب