سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(680) جس شخص کا جمعہ فوت ہو جائے وہ ظہر کی چار رکعتیں پڑھے

  • 16944
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 941

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب جمعہ فو ت ہو جا ئے تو کیا انسا ن دو رکعتیں پڑ ھے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمہو ر فقہا ء کا قو ل یہ ہے کہ جس شخص کی نماز جمعہ فو ت ہو جائے تو وہ جما عت کے سا تھ --- اگر ممکن ہو --- ظہر کی چا ررکعا ت ادا کر لے اور اگر جما عت ممکن نہ ہو تو انفرا دی طو ر پر نماز ظہر پڑھ لے یہی با ت صحیح ہے کیو نکہ حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مر و ی حدیث میں ہے کہ :

«ان النبي صلي الله عليه وسلم لما خطب الناس في حجة الوداع بعرفات وكان وقوفه يوم جمعة اذن الموذن ثم اقام فصلي النبي صلي الله عليه وسلم الظهر باصحابه ثم اقام الموذن فصلي النبي صلي الله عليه وسلم بهم العصر ولم يصل بينهما شيئا»

" نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم  نے جب حجۃ الودا ع کے مو قعہ پر عر فا ت میں خطبہ ارشا د فر ما یا ---آپ کا وقو ف جمعہ کے دن تھا ---تو مؤ ذن نے اذان دی پھر اقا مت کہی اور نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین کے سا تھ نماز ظہر ادا فر ما ئی پھر مؤ ذن نے اقامت کہی اور آپ نے نماز عصر پڑھائی اور ان دو نو ں نماز وں کے در میا ن نوا فل وغیرہ نہیں پڑ ھے تھے :"

اس مسئلہ سے متعلق دیگر دلا ئل سے بھی یہی ثا بت ہو تا ہے ۔

(وصلي الله علي نبينا محمد وآله وصحبه وسلم)(فتو ی کمیٹی )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 534

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ