جب جمعہ فو ت ہو جا ئے تو کیا انسا ن دو رکعتیں پڑ ھے ؟
جمہو ر فقہا ء کا قو ل یہ ہے کہ جس شخص کی نماز جمعہ فو ت ہو جائے تو وہ جما عت کے سا تھ --- اگر ممکن ہو --- ظہر کی چا ررکعا ت ادا کر لے اور اگر جما عت ممکن نہ ہو تو انفرا دی طو ر پر نماز ظہر پڑھ لے یہی با ت صحیح ہے کیو نکہ حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مر و ی حدیث میں ہے کہ :
" نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حجۃ الودا ع کے مو قعہ پر عر فا ت میں خطبہ ارشا د فر ما یا ---آپ کا وقو ف جمعہ کے دن تھا ---تو مؤ ذن نے اذان دی پھر اقا مت کہی اور نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین کے سا تھ نماز ظہر ادا فر ما ئی پھر مؤ ذن نے اقامت کہی اور آپ نے نماز عصر پڑھائی اور ان دو نو ں نماز وں کے در میا ن نوا فل وغیرہ نہیں پڑ ھے تھے :"
اس مسئلہ سے متعلق دیگر دلا ئل سے بھی یہی ثا بت ہو تا ہے ۔
(وصلي الله علي نبينا محمد وآله وصحبه وسلم)(فتو ی کمیٹی )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب