ایسا امام جو قرات میں لحن کر تا ہے اور کبھی آیا ت قرآنیہ کے حر و ف میں کمی بیشی بھی کر دیتا ہے اس کے پیچھے نما ز کا کیا حکم ہے ؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اگر لحن سے معنی میں تبدیلی نہ آئے تو اس کے پیچھے نما ز میں کوئی حرج نہیں مثلاً۔ ﴿الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ میں رب کو منصوب یا مر فو ع پڑھ دینا یا بسم اللہ میں رحمن کو منصو ب یا مر فو ع پڑھ دینا وغیرہ اور اگر لحن سے معنی میں تبدیلی پیدا ہو جا ئے تو پھر اس کے پیچھے نما ز جا ئز نہیں جب کہ تعلیم دینے اور لقمہ دینے سے بھی اسے کوئی فائدہ نہ پہنچتا ہو مثلاً ﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ﴾میں وہ کا ف کو مکسو ر یا ﴿أَنْعَمْتَ﴾ میں تا کو مکسو ر یا مر فو ع پڑ ھ لے اگر وہ تعلیم کو قبو ل کر لے اور بتا دینے سے قرات کو صحیح کر لے تو اس کی نماز سے با ہر بھی اپنے بھا ئی کو سکھا تا رہے کیو نکہ مسلما ن مسلمان کا بھا ئی ہے جب وہ غلطی کر ے تو اس کی رہنما ئی کرے جا ہل ہو تو اسے سکھا ئے اور اگر قرآن مجید پڑھتے ہو ئے بھو ل جائے تو اس کی اصلا ح کر دے ۔(شیخ ابن با ز رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب