سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(600) میں نے چار سال پہلے ایک نماز چھوڑ دی تھی

  • 16864
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 865

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چار سال پہلے ہم ایک تفریحی سفر میں تھے اور سفر میں میری ایک نماز (ظہر یا عصر ) ترک ہوگئی تھی۔ اب مجھے یاد نہیں کہ وہ کون سی نماز تھی؟ہاں یہ ضرور یاد ہے کہ میں نے محض کاہلی اور سستی کی وجہ سے اس نماز کو ترک کیا تھا اور اب اس گناہ پر نادم ہوں اور اللہ تعالیٰ سے ہرگناہ اور غلطی سے معافی کاطلب گار ہوں سوال یہ ہے کہ اس مذکورہ نماز کے حوالہ سے مجھ پر کیا واجب ہے۔؟کیااس کا کوئی کفارہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ پر فرض یہ ہے کہ آپ اللہ کی بارگاہ میں سچی پکی توبہ کریں قضاء آپ کے زمہ نہیں ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے پیش نظر کہ:

«العهد الذي بيننا وبينهم الصلاة فمن تركها فقد كفر»(سنن ترمذی)

‘‘وہ عہد جوہمارے اوران کے مابین ہے،نمازہے،جواسے ترک کردے وہ کافر ہے۔’’

عمدا ً قصد وارادہ سے نماز ترک کرنا کفر ہے نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ:

«بين الرجل وبين الكفر والشرك ترك الصلاة »(صحیح مسلم)

‘‘آدمی اورکفر وشرک کے درمیان فرق، ترک نماز سے ہے۔’’

خالص اور سچی پکی توبہ کے سوا اس کا اور کوئی کفارہ نہیں ۔(فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 486

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ