سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(599) مفقود العقل کی بعض نمازوں کا ترک ہو جانا

  • 16863
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 956

سوال

(599) مفقود العقل کی بعض نمازوں کا ترک ہو جانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص فوت ہوگیا جس کے زمہ کچھ ایسی فرض نمازیں تھیں جنھیں وہ اپنی بیماری کے ان دنوں میں نہیں پڑھ سکاتھا۔جب اس کی عقل جواب دے گئی تھی تو کیا اس کی وفات کے بعد اس کے زندہ قریبی رشتہ دار مردوں یا عورتوں پر ان نمازوں کی قضا لازم ہے۔ یا فقدان عقل کی وجہ سے اس سے یہ نمازیں ساقط اور اس کے و رثاء پر ان کی قضا ء لازم نہ ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب انسان عقل کے ختم ہوجانے کی وجہ سے فرض نمازوں کوچھوڑ دے تو فقدا ن عقل کی وجہ سے یہی اس سے ساقط ہوجایئں گی۔لہذا اس کے ورثاء پر ان کی قضاء بھی نہ ہوگی۔اور جب آدمی فرض نماز کو ترک کرے جب کہ اس کی عقل سلیم ہو خواہ جسم مریض ہو یا نہ ہو تو وہ ترک نماز کی وجہ سے گناہ گار ہوگا ۔اور اس کا معاملہ اس کے رب کے سپر دہے۔ وارث اس کی طرف سے قضا ء نہیں دیں گے۔(فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 486

محدث فتویٰ

تبصرے