سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(501) نمازوں کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا سنت ہے

  • 16646
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1009

سوال

(501) نمازوں کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا سنت ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز کے بعد بلند آواز سے استغفار اور زکر کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے۔ اور یہ معلوم ہے کہ بلند آواز سے زکر کرنے میں دوسروں کےلئے دشواری ہے۔اور ان کے لئے خشوع کے ساتھ تسبیح وزکرکرنا مشکل ہوجاتا ہے نیز جو شخص نماز پڑھ رہ ہو تو اس کے لئے خشوع اور خضوع کے ساتھ نماز پڑھنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت یہ ہے کہ فرض نمازوں کے بعد زکر کو اس طرح بلند آواز سے کیا جائے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس موقعہ پر زکر بلند آواز سے فرمایا کرتے تھے۔ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:

«کان رفع الصوت بالزکر حين ينصرف الناس من المكتوبة علي عهد رسول الله صلي الله عليه وسلم »(صحيح بخاري )

''نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یہ معمول تھا کہ فرض نماز سے سلام پھیرنے کے بعد لوگ بلند آواز سے زکر کرتے تھے۔''

اگر سب لوگ اس موقع پر بلند آواز سے زکر کریں تو اس سے کچھ لوگوں کے زکر میں خلل نہیں آئے گا بلکہ خلل اس وقت آئے گا۔ جب کچھ لوگ بلند آواز سے زکر کریں۔اور کچھ آہستہ آواز سے کیونکہ اس موقعہ پر آہستہ زکر کرنے والے کو تشویش ہوگی اوراگر وہ بھی دوسروں کی طرح بلند آواز سے زکر کرے تو اسے بھی کوئی تشویش نہ ہوگی۔جولوگ اپنی باقی نماز کے ادا کرنے میں مصروف ہیں۔تو ان کے لئے یہ تشویش خود ا ن کی اپنی وجہ سے ہے اگر وہ بھی نماز کے لئے پہلے آتے ساری نماز باجماعت ادا کرتے تو انہیں بھی کوئی تشویش میں مبتلا نہ کرتا۔اور جیسا کہ میں نے کہا اگر تمام آوازیں مختلط ہوں تو اس سے تشویش نہ ہوگی حتیٰ کہ ان لوگوں کو بھی نہ ہوگی۔ جو اپنی نماز پوری کررہے ہوں۔جیسا کہ جمعہ کے روز سب لوگ مسجد میں بلند آواز سے قرآن مجید پڑھ رہے ہوتے ہیں۔اور نمازی آتے ہیں تو وہ اپنی نماز شروع کردیتے ہیں۔اوراس طرح انہیں کوئی تشویش نہیں ہوتی۔(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 419

محدث فتویٰ

تبصرے