ہماری بستی میں دوجماعتیں ہیں۔جن میں سے ہر ایک راہ صواب پر ہونے کی مدعی ہے ان میں سے ایک جماعت نمازختم ہونے کے بعد ہاتھ اٹھا کر اجتماعی طور پر یوں دعاء کرتی ہے کہ:
اور اس طرح ایک اور دعا بھی پڑھتے ہیں جسے دعا فاتحہ کہا جاتا ہے جبکہ دوسری جماعت یہ کہتی ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد ہم اس طرح نہیں کریں گے جس طرح پہلی جماعت نے کیا ہے۔ اس سلسلہ میں ہم جب پہلی جماعت سے پوچھتے ہیں تو وہ کہتی ہے کہ اجتماعی دعا کمال نماز ہے۔ اور یہ دعاء ہی تو ہے۔ اس میں سوائے خیر وبھلائی کے اور کچھ نہیں لیکن دوسری جماعت اس کے بارے میں کہتی ہے۔کہ یہ بدعت ہے۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت نہیں ہے اور یہ جماعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد
«من عمل عملا ليس عليه امرنا فهو ر د »سے بھی اپنے موقف کی تایئد میں استدلال کرتی ہے۔۔۔ہم نوجوان پریشان ہیں اور ہم نہیں جانتے کہ ان میں سے کون سی جماعت راہ راست پر ہے۔لہذاآپ سے اے برادران!مطالبہ یہ ہے کہ واضح فرمایئں کہ ان میں سے کون سی جماعت راہ راست پر ہے۔؟امام کے سلام پھیرنے کےبعد ایک ہی آواز میں اجتماعی دعا کے بارے میں ہمیں کوئی ایسی دلیل معلوم نہیں جو اس کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہو۔اس سلسلے میں بحوث العلمیہ والا افتاء کی فتویٰ کمیٹی کی طرف سے پہلے ایک فتویٰ صادر ہو چکا ہے جو کہ حسب زیل ہے۔:
''فرض نمازوں کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعاء کرنا سنت نہیں ہے۔خواہ اکیلا امام دعا کرے یا مقتدی دونوں مل کر بلکہ یہ بدعت ہے۔ کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے نہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے۔ہاتھ اٹھائے بغیر دعا ء کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ بعض احادیث میں اس کازکر موجود ہے۔وباللہ التوفیق ۔''(وصلی اللہ علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ وسلم))ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب