سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(440) شعبدہ بازی سے علاج کرنے والے امام کے پیچھے نماز

  • 16485
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 739

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے معلوم ہوا ہے کہ جو امام ہمارےگاؤں کی مسجد میں نماز پڑھاتا ہے۔وہ تعزیزوں اور شعبدہ بازی کے ساتھ علاج کرتا ہے۔کیااس بات کے معلوم ہونے کے بعد اگر میں اس کے پیچھے نماز پڑھوں تو اس میں گناہ ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلہ میں اصول یہ ہے کہ جس مسلمان کا نماز پڑھنا صحیح ہو اس کی امامت بھی صحیح ہے۔خصوصاً جب امام کے حالات کے بارے میں علم نہ ہو لیکن جن کی اپنی نماز ہی صحیح نہ ہو۔مثلا اہل بدعت جن کی بدعات کفر تک پہنچاتی ہوں تو ان کے پیچھے نماز جائز نہیں کیونکہ ان کی اپنی نماز صحیح نہیں ہے۔

یہ شخص جو شعبدہ بازی او ر تعویزوں سے علاج کرتا ہے تو اس کے دو پہلو ہیں:

1۔شعبدہ بازی جو بلاشک وشبہ حرام ہے۔کیونکہ اس میں دھوکا اور فریب ہے۔اور ممکن ہے کہ اس میں کسی وقت کوئی ایسی چیز بھی ہو جو کفر تک پہنچانے والی ہو مثلا یہ کہ وہ شعبدہ بازی کے سلسلہ میں شیطانوں سے خدمت لے یا ذبح ودعاء کے زریعہ ان کا تقرب حاصل کرے وغیرہ ۔اور

2۔تعویز نویسی اگر تعویزات قرآنی آیات یا مسنون دعاؤں پر مشتمل ہوں تو ان کے بارے میں علماء کرام میں اختلاف ہے بعض نے انہیں جائز قرار دیا اور بعض نے ان سے بھی منع کیا ہے اور صحیح بات یہی ہے کہ یہ تعویذ بھی ممنوع ہیں لیکن ان کے استعمال کرنے والے امام کے پیچھے نماز کو ترک نہیں کیا جاسکتا۔

اگر تعویز شرکیہ وبدعیہ کلمات پر مبنی ہوں تو ان کے بارے میں صرف ایک ہی بات ہے کہ انہیں استعمال کرنے کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔ایسے تعویز لکھنے والے کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ قدس میں توبہ کرے اور آئندہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تعویز نویسی کے اس کا روبار کوترک کردے۔(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 389

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ