بعض لوگ یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ ایسے امام کے پیچھے جو بدعتی ہو اور بہت سی سنتوں کا منکر ہو نماز جائز نہیں جب کہ حدیث میں ہے:
'' ہرنیک وبدکے پیچھے نماز پڑھ لو۔''
تو کیا بدعتی امام کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟یہ حدیث جس کی طرف سائل نے اشارہ کیا ہے یہ بے اصل ہے۔ان الفاظ کے ساتھ یہ ثابت نہیں ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے والا ہو دین پر زیادہ عمل کرنے والا ہو اس کے پیچھے اس انسان کی نسبت نماز افضل ہے۔جو دین میں سستی کا مظاہر کرنے والا ہو۔اہل بدعت کی دو قسمیں ہیں۔
1۔جن کی بدعتیں کفر تک پہنچانے والی ہیں۔اور 2۔جن کی بدعتیں کفر تک پہنچانے والی نہیں ہیں۔
ان میں سے پہلی قسم کے اہل بدعت کے پیچھے نماز جائز نہیں کیونکہ وہ کافر ہیں۔اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی نماز صحیح نہیں لہذا یہ بھی صحیح نہیں کہ وہ مسلمانوں کے امام بنیں اور وہ اہل بدعت جن کی بدعتیں کفر تک نہیں پہنچاتیں تو ان کے پیچھے نماز کا حکم علماء کے اس مسئلہ میں اختلاف پر مبنی ہے۔ کہ اہل فسق کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں۔راحج بات یہ ہے کہ اہل فسق کے پیچھے نماز جائز ہے الا یہ کہ ان کے پیچھے نماز ترک کرنے میں مصلحت ہو مثلا نماز نہ پڑھے کی صورت میں اگر ان کے لئے تنبیہ ہو اور اس طرح وہ اپنے فسق وفجور کو ختم کرسکتے ہوں تو پھر اس مصلحت کی وجہ سے بہتر یہ ہے کہ ان کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب