تر ک اقامت نقصا ن دہ نہیں ہے کیو نکہ یہ نما ز کے شروط اور واجبا ت میں سے نہیں ہے اس کا حکم تو اس لئے ہے تا کہ لو گو ں کو معلوم کر وا دیا جا ئے کہ نماز کھڑی ہو نے لگی ہے لیکن جا ن بو جھ کر اسے ترک نہیں کرنا چا ہئے جو شخص بھو لنے کی وجہ سے فا تحہ نہ پڑ ھ سکے اور اگر وہ امام ہے یا منفرد تو اسے یہ رکعت دوہرا نی نہیں ہو گی جس میں اس نے فا تحہ نہیں پڑ ھی اور اگر مقتدی ہے تو اس سے سہو اً ترک کا ازالہ امام کی طرف سے ہو جا ئے گا اگر امام جا ن بو جھ کر ترک کر دے تو اس سے نماز با طل ہو جا ئے گی اور پو ری نما ز کا اعا دہ لا ز م ہو گا لیکن امام کی وجہ سے مقتدی کے با ر ے میں بظا ہر یو ں معلو م ہو تا ہے کہ اسے نماز دوہرا نے کی ضرورت نہیں ہے ۔ (شیخ ابن جبر ین رحمۃ اللہ علیہ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب