بظاہر یوں معلوم ہوتا ہےکہ یہ شیطانی وسوسے ہیں۔ تاکہ شیطان نمازی کی نماز کو خراب کردے۔ یا اس کے ادا کرنے کو اس کے لئے مشکل بنادے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''شیطان تم میں سے ایک کے پاس اس کی نماز میں آتا اور اس کی مقعد میں پھونک مارتا ہے۔تو نمازی کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ بے وضو ہوگیا ہے حالانکہ وہ بے وضو نہیں ہوا ہوتا جب کوئی اس طرح کی صورت حال پائے تو وہ نماز کو نہ توڑے حتیٰ کہ آواز سن لے یا بدبو محسوس کرے''
اورحضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی مرفوع حدیث میں ہے کہ:
''جب تم میں سے کسی کے پاس شیطان آکر یہ کہے کہ تو بے وضوء ہوگیا تو اسے چاہیے کہ وہ یہ کہے کہ تو جھوٹ کہتا ہے۔''
یعنی اپنے جی میں اسے یہ کہے لہذا سائل کو ہم نصیحت کرتے ہیں۔ کہ وہ ان شیطانی اوہام وتخیلات کی طرف توجہ نہ کرے اس سے یہ جلد ختم ہوجایئں گے اور اگر یہ حقیقی ویقینی صورت حال ہے۔اوردائمی ہے جیسا کہ اس نے زکر کیا ہے۔تو اس کا حکم دائمی حدث میں مبتلا مریض کا ہوگا۔لہذا نماز کے وقت میں خروج ہوا سے اس کا وضوء نہیں ٹوٹے گا۔اس کی مثال سلسل البول کے مریض کی سی ہوگی اور اس کے لئے بار بار چونکہ وضوء کرنا مشقت ہے۔ لہذا یہ ہر فرض نماز کے وقت میں وضو کرلے اور پھر نماز پڑھتا رہے۔(خواہ نماز میں ہوا خارج ہوتی رہے بیماری کی وجہ سے یہ شخص معذور تصور ہوگا)(شیخ ابن عثمین ؒ)