سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(142)عورت کا امامت کروانا

  • 16131
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1070

سوال

(142)عورت کا امامت کروانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

( الف ) محلّہ یاکنبہ کی کچھ عورتیں ایک جگہ جمع ہوکر کسی عورت  بالغہ کواپنا امام بناکرجماعت سےنماز فرض یاعیدین ، تراویح  ادا کرسکتی ہیں یانہیں ۔

(ب )  ایسی جماعت میں نابالغہ بھی آکر شامل ہوں توان کی صف بندی کس طریق سےہوگی ؟

(ج) نیز ایسی جماعت میں نابالغہ حافظہ قرآن بھی امام بن سکتی ہےیانہیں  ؟ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(الف ) بالغ عورت بلا کراہت عورتوں  کی نماز فرض ،یاترایح وعیدین امام بن کرپڑھا سکتی ہے، صرف عورتوں کی جماعت ، جن کی امام عورت ہوجائز اوردرست ہےمگر امام عورت کومرد کی طرف صف سےآگے بڑھ کرنہیں کھڑا ہوناچاہیے ،بلکہ صف  کےبیچ میں کھڑا ہونا چاہیے بعض ازواج مطہرات سےاس کاجواز منقول ومروی ہے۔ اورآں حضرت ﷺ کےحکم اوراجازت سےایک صحابیہ ام ورقہ رضی اللہ عنہااپنے گھر کی عورتوں کوامامت کراتی تھیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سےبھی جواز کافتویٰ منقول ہے ۔ابو داؤد مع  عو ن المعبود (2؍3001؍3003 )میں ہے : ’’ كان رسو ل الله صلى الله عليه وسلم يزورها فى بيتها ، وجعل لها مؤذنا يؤذن لها،وأمرها أن تؤم أهل دارها ،، ( كتاب الصلاة باب امامة النساء (592) 1/397)    قال فى عون المعبود : ’’ ثَبَتَ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ إِمَامَةَ النِّسَاءِ وَجَمَاعَتَهُنَّ،  صَحِيحَةٌ  ثَابِتَةٌ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَمَّتِ النِّسَاءَ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَأُمُّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا في الفرض والتروايح قَالَ الْحَافِظُ فِي تَلْخِيصِ الْحَبِيرِ حَدِيثُ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَمَّتْ نِسَاءً فَقَامَتْ وَسَطَهُنَّ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَمِنْ طَرِيقِهِ الدَّارَقُطْنِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ رَائِطَةَ الْحَنَفِيَّةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَمَّتْهُنَّ فَكَانَتْ بَيْنَهُنَّ فِي صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ وروى بن أبي شيبة ثم الحاكم من طريق بن أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تَؤُمُّ النِّسَاءَ فَتَقُومُ مَعَهُنَّ فِي الصَّفِّ وَحَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا أَمَّتْ نِسَاءً فَقَامَتْ وسطهن الشافعي وبن أبي شيبة وعبد الزراق ثلاثتهم عن بن عُيَيْنَةَ عَنْ عَمَّارِ الدُّهْنِيِّ عَنِ امْرَأَةٍ مِنْ قَوْمِهِ يُقَالُ لَهَا هُجَيْرَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا أَمَّتْهُنَّ فَقَامَتْ وَسْطًا وَلَفْظِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَمَّتُنَا أُمُّ سَلَمَةَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ فَقَامَتْ بيننا وقال الحافظ في الدارية وَأَخْرَجَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ مِنْ رِوَايَةِ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تَؤُمُّ النِّسَاءَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فَتَقُومُ وَسْطًا قُلْتُ وَظَهَرَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ أَنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا تَؤُمُّ النِّسَاءَ تَقُومُ وَسْطَهُنَّ مَعَهُنَّ وَلَا تَقَدَّمُهُنَّ قَالَ فِي السُّبُلِ وَالْحَدِيثُ دَلِيلٌ عَلَى صِحَّةِ إِمَامَةِ الْمَرْأَةِ أَهْلَ دَارِهَا وَإِنْ كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ فَإِنَّهُ كَانَ لَهَا مُؤَذِّنًا وَكَانَ شَيْخًا كَمَا فِي الرِّوَايَةِ وَالظَّاهِرُ أَنَّهَا كَانَتْ تَؤُمُّهُ وَغُلَامَهَا وَجَارِيَتَهَا وَذَهَبَ إِلَى صِحَّةِ ذَلِكَ أَبُو ثَوْرٍ وَالْمُزَنِيُّ وَالطَّبَرِيُّ وَخَالَفَ ذَلِكَ الْجَمَاهِيرُ،، .

(ب ) نابالغ لڑکیاں بالغ عورتوں سےپیچھے کھڑی ہوں اوراگر ایک ہی صف میں ایک ساتھ مل کر کھڑی ہوں توان کی نماز میں کراہت یاخلل نہیں آئے گا ۔

(ج )  نابالغہ کی امامت کسی حدیث یااثرسے صراحتہ ثابت نہیں ہاں نابالغ ممیّز لڑکےکی امامت صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ (مصباح بستی جمادی الاول 1372ھ ) 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 235

محدث فتویٰ

تبصرے