۔ اے میری سائلہ بہن !یہ بات جو آپ نے سنی ہے کہ اگر آدمی اپنی کسی ایک بیوی کو طلاق دے تو باقی بیویوں کو بھی طلاق ہو جائے گی صحیح نہیں بلکہ یہ عوام میں ہی مشہور بات ہے اور انسان کو ایسی باتوں پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کے پاس اہل علم موجود ہیں اور وہ ان سے رابطہ کر کے ان سے دریافت کر سکتا ہے۔
اور آدمی کی جب زیادہ بیویاں ہوں اور وہ ان میں سے کسی ایک کو طلاق دے خواہ وہ بذات خود طلاق دے تو باقی بیویوں کو طلاق نہیں ہو گی بلکہ وہ اس کے نکاح میں باقی رہیں گی۔ بالفرض کسی شخص کی چار بیویوں ہوں اور وہ ان میں سے ایک کو طلاق دے دے تو باقی تین کو طلاق نہیں ہو گی اور اگر وہ دوطلاق دے دے تو باقی دوکو نہیں ہوگی۔اور اگر وہ تین کوطلاق دے دے تو باقی ایک کو طلاق نہیں ہو گی۔
عوام الناس کو بھی ایسے فتوؤں کو نہیں پھیلانا چاہیے کہ جو اہل علم سے نہ سنے گئے ہوں کیونکہ ایسی باتیں جو عوام میں مشہور ہوتی ہیں اور وہ ایک دوسرے تک ان باتوں کو منتقل کرتے چلے جاتے ہیں عموماً جھوٹ ہی ہوتی ہیں اور ان کی کوئی اصل نہیں ہوتی لہٰذا ایسی باتوں سے بچنا اور اہل علم سے سوال کرنا واجب ہے۔( عوام میں مشہور ضعیف اور من گھڑت روایات کی پہچان کے لیے راقم الحروف کی کتاب" 100مشہور ضعیف احادیث"کا مطالعہ مفید ہے۔(مرتب)
کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔