سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(204) کافر ملک میں نکاح رجسٹرار کے آفس میں نکاح

  • 15722
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 913

سوال

(204) کافر ملک میں نکاح رجسٹرار کے آفس میں نکاح
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں انگلینڈ میں رہائش  پذیر ہوں جو کہ ایک عیسائی ملک ہونے کی بنا پر پہچانا جاتا تھالیکن اب مکمل طور پر لادین ہوچکا ہے اور حکومتی سطح پر کوئی دین نہیں پایا جاتا۔اس پرمستزاد یہ کہ کسی بھی سرکاری کام کو اللہ تعالیٰ کا نام لے کر پورا نہیں کیاجاتا۔تو میرا سوال یہ ہے کہ جب کوئی مرد اور عورت اس ملک کے کسی بھی نکاح رجسٹرار کے دفتر میں عقد نکاح کرتاہے تاکہ سرکاری طور پر انہیں خاوند اور بیوی تسلیم کیا جائے تو کیا یہ نکاح مقبول ہے؟مزید یہ کہ لکھنے والا بھی کافر ہوگا جو فارم پرکرتے اور تصدیق کرتے وقت بسم اللہ نہیں  پڑھے گا؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عقد نکاح میں چار چیزوں کا ہونا ضروری ہے جیسا کہ اس قاعدے میں بیان ہوا ہے کہ جس نکاح میں بھی چار اشخصاص خاوند،لڑکی کا ولی اور دو گواہ حاضر نہ ہو وہ باطل ہے۔اور اس لیے بھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی حدیث ہے"ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔"

اس لیے جب خاوند اور بیوی دونوں مسلمانوں ہوں تو پھر ولی کا بھی مسلمان ہونا واجب ہے کیونکہ کافر مسلمان کا ولی نہیں بن سکتا اور کافر ممالک میں مسلمانوں کامسئول اور نمائندہ ولی کے قائم مقام ہوگا۔لہذا عقد نکاح شرعی طریقہ پر ہوناضروری ہے۔جس میں سب شروط پائی جائیں۔مزید برآں اس میں کوئی حرج نہیں کہ عقد نکاح کی قانونی طور پرتصدیق بھی کرالی جائے تاکہ مفاسد سے بچاجاسکے اور اس میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص271

محدث فتویٰ

تبصرے