سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(63) التقاء الختان بالختان سے غسل کا واجب ہونا

  • 1519
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-10
  • مشاہدات : 1919

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا التقاء الختان بالختان سے غسل واجب ہو جاتا ہے یا دخول شرط ہے کیونکہ ابن عبدالبر نے الاستذکار میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کو تجاوز جیسے الفاظ سے بھی ذکر کیا ہے اور امام نووی نے مسلم کی شرح میں بھی ایسی ہی بات کہی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے دخول سے غسل واجب ہے التقاء سے نہیں آپ وضاحت فرما  دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

حافظ ابن حجر رحمہ الاکبر ۔ التقاء ختانین اور مس ختاتین والی روایات نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:

’’وَالْمُرَادُ بالْمَسِّ وَالْاِلْتِقَائِ الْمُحَاذَاۃُ ، وَیَدُلُّ عَلَیْہِ رِوَایَة التِرْمَذِي بِلَفْظ : إِذَا جَاوَزَ ۔ وَلَیْسَ الْمُرَادُ بِالْمَسِّ حَقِیْقَتہٗ لِاَنَّہ لاَ یُتَصَوَّرُ عِنْدَ غَیْبَة الْحَشْفَة ، وَلَوْ حَصَلَ الْمَسُّ قَبْلَ الْإِیْلاَجِ لَمْ یَجِبِ الْغُسلُ بِالْإِجْمَاعِ(فتح الباری)

’’چھونے اور ملنے سے مراد جماع ہے اور اس پر ترمذی کی روایت دلالت کرتی ہے جب آگے بڑھ جائے کے لفظ سے اور چھونے سے مراد اس کی حقیقت نہیں ہے کیونکہ حشفہ کے غیب ہونے پر اس کا تصور نہیں ہو سکتا اور اگر دخول سے پہلے چھونا حاصل ہو جائے تو بالاجماع غسل واجب نہیں ہے‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

غسل کا بیان ج1ص 94

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ