کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ مسمات بھاگل فوت ہوگئی جس نےورثاء میں سےتین بیٹیاں،پانچ بھتیجےاورایک پوتی چھوڑی۔اس کےبعداس کابھتیجاکریم بخش فوت ہوگیاجس نے ورثاء میں سےایک بیوی تین بیٹےاورپانچ بیٹیاں چھوڑیں۔بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟
معلوم ہوناچاہیےکہ سب سے پہلے فوتی کی ملکیت سےکفن و دفن کاخرچہ نکالاجائےگااس کےبعداگرقرضہ ہےتووہ پوراکیاجائےگااورپھراگر وصیت ہےتووہ ثلث مال سےپوری کی جائےگی اس کےبعدمنقول خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکراس کی وراثت اس طرح تقسیم کی جائےگی۔
فوتی بھاگل کل ملکیت1روپیہ
وارثاء:پانچ بیٹیاں2آنہ(1)پیسہ اور(12)چھٹانگ ہرایک کو،ایک پوتی محروم،(5)بھتیجے(5)آنے4پیسہ(مشترکہ)
اس کے بعدکریم فوت ہوگیاکل ملکیت کوایک روپیہ قراردیاگیا۔
وارثاء:بیوی2آنے،تین بیٹے2آنہ6پیسہ ہرایک کو،پانچ بیٹیاں1آنہ3پیسہ ہرایک کو
باقی تین پائیاں بچیں گی ان کوگیارہ حصوں میں تقسیم کرکےہرایک بیٹے دوحصےاورہرایک بیٹی کو ایک حصہ دیاجائے گا۔
حدیث شريف میں ہے:((ألحقواالفرائض بأهلهافمابقي فلأولى رجل ذكر.))صحيح البخارى’كتاب الفرائض’باب ميراث ابن الابن اذالم يكن ابن’رقم الحديث:٦٧٣٥-صحيح مسلم’كتاب الفرائض’باب الحقواالفرائض باهلها’رقم:٤١٤١.
جدید اعشاریہ فیصدطریقہ تقسیم
میت بھاگل کل ملکیت100
5بیٹیاں 3/2/=66.66 فی کس13.33
ایک پوتی محروم
5بھتیجے 33.34
میت کریم کل ملکیت100
بیوی 8/1/=12.5
3بیٹےعصبہ47.77 فی کس15.923
5بیٹیاں عصبہ39.73 فی کس7.946