کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں كہ ایک شخص حکیم نامی فوت ہوگیاجس نےورثاءمیں سےدوبیٹےحاجی مٹھواورحاجی میوداوردوبیٹیاں مسمات بھراں اوربختاورچھوڑےاس کےبعدحاجی مٹھوفوت ہوگیاجس نےورثاءمیں سےدوبیٹےحاجی حسین اوردوسراگونگانامی تھااورآٹھ بیٹیاں چھوڑیں اس کےبعدحاجی میودفوت ہوگیاجس نےورثاءمیں سےایک بیوی اوردوبھتیجےچھوڑے۔چویعت محمدی کےمطابق بتائیں ہرایک کوکتناحصہ ملےگا۔
معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلےمیت کی ملکیت سےکفن ودفن کاخرچہ پوراکیاجائےگااس کےبعداگرقرضہ ہےتواس کوپوراکیاجائےگاپھراگروصیت ہےتواس کوثلث مال سےاداکیاجائےگا۔پھرمنقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکراس کےورثاءمیں اس طرح تقسیم کی جائےگی۔
ورثاء:بیٹامٹھو بیٹامیود بیٹی بھراں بیٹی بختاور
5آنہ4پائی 5آنہ4پائی 2آنہ8پائی 2آنہ8پائی
اس کےبعدحاجی مٹھوفوت ہوگیاجس کی کل ملکیت کوایک روپیہ قراردیاگیا۔
ورثاء:2بیٹے۔2آنہ8پائی ہرایک کو۔اورآٹھ بیٹیاں۔10آنہ پائی مشترکہ اس کےبعدمیودخان فوت ہوگیاجس کی کل ملکیت کوایک روپیہ قراردیاگیا۔
ورثاء:ایک بیوی دوبھتیجے
4آنہ 12آنہ مشترکہ
جدیداعشاریہ فیصدتقسیم
میت عبدالحکیم کل ملکیت100
2بیٹے 66.66 فی کس 33.33
2بیٹیاں 33.34 فی کس 16.67
میت حاجی مٹھو کل ملکیت33.33
2بیٹے 11.11 فی کس 5.555
8بیٹیاں 22.22 فی کس 2.777
میت حاجی میود کل ملکیت33.33
1بیوی4/1 8.33
2بھتیجےعصبہ 25 فی کس12.5