سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(69) نماز میں کپڑوں اور بالوں سے کھیلنا

  • 14678
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1534

سوال

(69) نماز میں کپڑوں اور بالوں سے کھیلنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز کے اندر بالوں یا کپڑوں کا سنوارنا درست ہے ۔ بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ نماز کی حالت میں کبھی اپنے سر کے بالوں کو چھیڑ رہے ہوتے ہیں اور کبھی ڈاڑھی کے بالوں کو ۔ کئی آستین چڑھاتے اور کئی اتار رہے ہوتے ہیں ۔ کیا نماز میں ایسے افعال کرنا درست ہے۔ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے اندر اطمینان و سکون کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیئے اور نماز کے ارکان کی ادائیگی کی طرف متوجہ رہنا چاہئے ۔ عام لوگوں کی جو عادت ہے کہ کبھی سر کے بالوں سے کھیلتے ہیں اور کبھی ڈاڑٰ ھی کے بالوں سے۔ نماز کے اندر ایسے افعال سے پرہیز کرنا چاہئے جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے :

((عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعٍ، وَلَا أَكُفَّ شَعَرًا، وَلَا ثَوْبًا .))
    '' نبی اکرم   صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا مجھے ساتھ اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ( او ریہ بھی حکم دیا گیاہے ) کہ نماز میں کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹوں ''۔(بخاری ۱/۱۳۵)
    اس حدیث سے عملوم ہوا کہ نماز میں کپڑوں اور ابلوں سے کھیلنا اور انہیں سمیٹنا یہ درست نہیں ہے اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے