سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(67) نماز میں وسوسہ

  • 14676
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2330

سوال

(67) نماز میں وسوسہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں جب نماز ادا کرنے کیلئے کھڑا ہوتا ہوں میرے ذہن میں مختلف قسم کے وسو پیدا ہوتے ہیں اور کئی امور جو مجھے بھولے ہوئے ہوتے ہیں، نماز میں یا دآتے ہیں۔ کیا ان وسوسوں پر اللہ کی طرف سے کوئی پکڑ تو نہیں ہو گی اور ان کو دور کرنے کا طریقہ شر یعت میں اگر کوئی ہے تو بتا دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

:    شیطان انسان کا ازلی دشمن ہےا ور اسے راہِ راست سے ہٹانے کیلئے مختلف اقسام کے وسوداس اور خطرات اس کے دل میں پیدا کرتا رہتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے :

﴿لَّعَنَهُ اللَّـهُ ۘ وَقَالَ لَأَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا ﴿١١٨﴾ وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّـهِ ۚ وَمَن يَتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيًّا مِّن دُونِ اللَّـهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِينًا ﴿١١٩﴾...النساء

    '' اللہ تعالیٰ نے اس ( شیطان ) پر لعنت کی اور وہ کہنے لگا میں تیرے بندوں میں سے ایک معین حصہ ضرور لوں گا اور انہیں ضرور بہکاؤں گا اور امید دلاؤں گا اور ان کو یہ سکھلاؤں گا کہ جانور کے کان چیرا کریں اور انہیں حکم دو ں گا کہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو بدل دیں اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنائے وہ کھلے نقصان میں سر تا پا ڈوب گیا ''۔ (النساء ۱۱۸۔۱۱۹)
    ان آیات کریمہ سے معلوم ہوا کہ شیطان انسان کو٣ ور غلانے کیلئے مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے اور انسان کو مختلف قسم کی آرزوئیں اور تمنائیں دلاتا ہے تاکہ انسان اپنے خالق و مالک اللہ وحدہ لا شریک کے بتلائے ہوئے صراط مستقیم سے اعراض کر بیٹھے۔ نماز ایک اہم ترین عبادت ہے۔ جب انسان نماز کی ادائیگی کیلئے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان انسان کو مختلف اقسام کے وسوے ڈالتا ہے تاکہ یہ اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہو جائے۔ جب بھی انسان کو حالت نماز میں کوئی وسوسہ پیدا ہو تو اسے نماز ترک نہیں کرنی چاہئے بلکہ نماز جاری رکھنی چاہئے۔ انسان کے ذہن میں پیدا ہونے والے وسو سے اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دئیے ہیں ۔ اتنی دیر تک ان پر کوئی پکڑ اور مواخذہ نہیں جب تک کہ انسان ان وساوس پر عمل پیرا نہیں ہو جاتا یا ان وساوس کو زبان سے ادا نہیں کرتا۔
    یعنی ذہن میں برے کلمات وغیرہ پیدا ہوئے اور انسان نے ان کلمات کو اپنی زبان پر جاری کر دیا تو مواخذہ ہوگا و گر نہ نہیں ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

((إن الله تجاوز عن انتى ما وسوست به صدورها ما لم تعمل به أو تتكلم.))

    '' یقینا اللہ تعالیٰ نے میری امت سے وہ چیزیں معاف کر دی ہیں جن کے ذریعے ان کے سینوں میں وسوسہ پیدا ہوتا ہے جب تک ا ن پر عمل یا کلام نہیں کر لیا جاتا ''
                                    (متفق علیہ ِ مکشوۃ۱/۲۶، تحقیق الا لبانی رحمۃ اللہ )
    لہٰذا جب نماز کی حالت میں وسوسہ پیدا ہو تو اس کی بناء پر نمازتوڑنی نہیں چاہئے بلکہ نماز جاری ر کھیں۔ ا س پر مواخذہ نہیں ہے بلکہ اس کے دور کرنے کا طریقہ رسو ل اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   سے مروی ہے۔ سیدنا عثمان ابن ابی العاص  رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا:

((فَقَلت: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ حَالَ بَيْنِي وَبَيْنَ صَلَاتِي وَقِرَاءَتِي يَلْبِسُهَا عَلَيَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَاكَ شَيْطَانٌ يُقَالُ لَهُ خَنْزَبٌ، فَإِذَا أَحْسَسْتَهُ فَتَعَوَّذْ بِاللهِ مِنْهُ، وَاتْفِلْ عَلَى يَسَارِكَ ثَلَاثًا» قَالَ: فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَذْهَبَهُ اللهُ عَنِّي.))
    '' میں نے کہا اے اللہ کے رسول   صلی اللہ علیہ وسلم   بے شک شیطان میے اور میری نماز و قرأ کے درمیان حائل ہو گای ہے اور وہ مجھ پر قرأ کو خلط ملط کرتا ہے تو رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا وہ شیطان ہے جس کو خزب کہا جاتا ہے۔ جب توا س کو محسوس کر ے تو اس سے اللہ کی پناہ پکڑ ( یعنی اعوذب اللہ بڑھ ) میں نے اس پر عمل کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے مجھ سے دور کر دیا '' (مسلم، مکشوۃ ۱/۲۹)
    اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں اگر شیطان وسوسوں میں مبتلا کر دے تو اعوذباللہ پڑھ کر بائیں جانب تین بار پھوک ڈالیں ان شاء اللہ تعالیٰ وسوسہ دور ہو جائے گا۔ 
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے