میں جب نماز ادا کرنے کیلئے کھڑا ہوتا ہوں میرے ذہن میں مختلف قسم کے وسو پیدا ہوتے ہیں اور کئی امور جو مجھے بھولے ہوئے ہوتے ہیں، نماز میں یا دآتے ہیں۔ کیا ان وسوسوں پر اللہ کی طرف سے کوئی پکڑ تو نہیں ہو گی اور ان کو دور کرنے کا طریقہ شر یعت میں اگر کوئی ہے تو بتا دیں۔
: شیطان انسان کا ازلی دشمن ہےا ور اسے راہِ راست سے ہٹانے کیلئے مختلف اقسام کے وسوداس اور خطرات اس کے دل میں پیدا کرتا رہتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے :
'' اللہ تعالیٰ نے اس ( شیطان ) پر لعنت کی اور وہ کہنے لگا میں تیرے بندوں میں سے ایک معین حصہ ضرور لوں گا اور انہیں ضرور بہکاؤں گا اور امید دلاؤں گا اور ان کو یہ سکھلاؤں گا کہ جانور کے کان چیرا کریں اور انہیں حکم دو ں گا کہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو بدل دیں اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنائے وہ کھلے نقصان میں سر تا پا ڈوب گیا ''۔ (النساء ۱۱۸۔۱۱۹)
ان آیات کریمہ سے معلوم ہوا کہ شیطان انسان کو٣ ور غلانے کیلئے مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے اور انسان کو مختلف قسم کی آرزوئیں اور تمنائیں دلاتا ہے تاکہ انسان اپنے خالق و مالک اللہ وحدہ لا شریک کے بتلائے ہوئے صراط مستقیم سے اعراض کر بیٹھے۔ نماز ایک اہم ترین عبادت ہے۔ جب انسان نماز کی ادائیگی کیلئے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان انسان کو مختلف اقسام کے وسوے ڈالتا ہے تاکہ یہ اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہو جائے۔ جب بھی انسان کو حالت نماز میں کوئی وسوسہ پیدا ہو تو اسے نماز ترک نہیں کرنی چاہئے بلکہ نماز جاری رکھنی چاہئے۔ انسان کے ذہن میں پیدا ہونے والے وسو سے اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دئیے ہیں ۔ اتنی دیر تک ان پر کوئی پکڑ اور مواخذہ نہیں جب تک کہ انسان ان وساوس پر عمل پیرا نہیں ہو جاتا یا ان وساوس کو زبان سے ادا نہیں کرتا۔
یعنی ذہن میں برے کلمات وغیرہ پیدا ہوئے اور انسان نے ان کلمات کو اپنی زبان پر جاری کر دیا تو مواخذہ ہوگا و گر نہ نہیں ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' یقینا اللہ تعالیٰ نے میری امت سے وہ چیزیں معاف کر دی ہیں جن کے ذریعے ان کے سینوں میں وسوسہ پیدا ہوتا ہے جب تک ا ن پر عمل یا کلام نہیں کر لیا جاتا ''
(متفق علیہ ِ مکشوۃ۱/۲۶، تحقیق الا لبانی رحمۃ اللہ )
لہٰذا جب نماز کی حالت میں وسوسہ پیدا ہو تو اس کی بناء پر نمازتوڑنی نہیں چاہئے بلکہ نماز جاری ر کھیں۔ ا س پر مواخذہ نہیں ہے بلکہ اس کے دور کرنے کا طریقہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ سیدنا عثمان ابن ابی العاص رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: