دُعائے قنوت وتر میں رکوع سے پہلے مانگی چاہیئے یا بعد میں ۔ بخاری شریف میں سید نا انس سے مروی ہے کہ رکوع کے بعد قونت کرنا غلط ہے کیا یہ درست ہے قرآن و سنت کی رو سے صحیح مسئلہ کی و ضاحت کریں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کے عمل سے وتر میں دُعا قنوت رکوع سے قبل ثابت ہے اور اکثر روایات رکوع سے قبل ہی قنوت وتر پر دلالت رکتی ہیں۔ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے :
۱) رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم ( تین ) وتر ادا کرتے تو دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھتے ۔ ( سنن ابن ماجہ (۱۱۸۶)۱/۳۷۴ ١، نسائی۳/۲۳۵، دارقطنی۲/۱۳)
یہ روایت بطریق سفیان از زبید الیامی مروی ہے اس کے علاوہ دار قطنی ۳/۳۱ اور بیہقی ۳/۴۰ میں بطریق فطر بن خلیفہ از زبیری مروی ہے ان دنوں نے بھی زبید سے یہ روایت بیان کرتے ہوئے دعائے قنوت قبل از رکوع ہی بیان کیا ہے۔
۲) سیدنا حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں :
'' یعنی مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات وتر میں قرأ ت سے فارغ ہو نے کے بعد پڑھنے کیلئے سکھائے '' ( کتاب التوحید لابن مندہ ۲/۹۱، ارواء الغلیل٢۲/۱۶۸)
یہ روایت اپنے مفہوم کے لحاظ سے بالکل واضح ہے کہ وتر میں دعائے قنوت قرأت سے فارغ ہونے کے بعد رکوع سے پہلے کرنی چاہئے۔
۳) علقمہ سے روایت ہے :