السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسئلہ یہ ہے کہ زید کا انتقال ہو گیا ہے۔ اسکی بیوہ ہندہ موجود ہے۔ زید کے اپنے متروکہ مال کے علاوہ ہندہ (زید کی بیوی) کے پاس جو زیورات ہیں وہ تین قسم کے ہیں۔ ١. وہ زیور جو وہ بوقت شادی اپنے میکے سے لے کر آئی تھی۔ ٢. شادی کے بعد زید ہندہ کو اسکے ذاتی اخراجات کے لئے کچھ رقم دیا کرتا تھا۔ ہندہ نے اس کو اپنی ذاتی ضرورت میں خرچ کر کے کچھ رقم بچاکر اس کا زیور بنوا لیا۔ ٣. وہ زیور جو بوقت نکاح زید نے (علاوہ مہر کے)، اسکے والدین (ہندہ کے ساس سسر جنکا پہلے ہی انتقال ہو چکا ہے) نے اور زید کے احباب نے ہندہ کو دیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ ان تینوں قسم کے زیورات ہندہ کے تصرف میں رہے ہیں۔ وہ اسکو استعمال کرتی رہی ہے اور زید کے انتقال کے بعد بھی اسکے ہی تصرف اور استعمال میں ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ان تینوں قسم کے زیورات ہندہ کی ہی ملکیت قرار پایئں گے؟ یا ان میں سے کسی قسم کے زیور کو شوہر کی ملکیت قرار دے کر اسکے متروکہ مال کی حیثیت سے زید کے ورثاء میں تقسیم کیا جایئگا؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!آپ کے بیان کردہ سوال کے مطابق تینوں قسم کے زیورات ہی ہندہ کی ملکیت قرار پائیں گے،اور ان میں کوئی کسی قسم کی وراثت جاری نہیں ہوگی۔جن کی تفصیل یہ ہے کہ: 1۔پہلی قسم کے زیورات وہ اپنے میکے سے لیکر آئی ہے،جو اسی کی ہی ملکیت ہیں ،اس کے خاوند کا ان میں کوئی حق نہیں ہے۔ 2۔دوسری قسم کے زیورات اس نے اپنے ہی ذاتی خرچ سے رقم بچا کر بنوائے ہیں،لہذا یہ بھی اسی کی ملکیت ہوں گے۔کیونکہ وہ رقم اسی کی ملکیت تھی وہ اسے جیسے مرضی خرچ کرتی۔ 3۔تیسری قسم کے زیورات شادی کے موقعہ پر اسے دئیے گئے جو عموما تحفہ شمار کئے جاتے ہیں،اور تحفہ ملنے کے بعد وہ اس آدمی کی ملکیت بن جاتا جسے تحفہ ملتا ہے۔اس اعتبار سے یہ زیورات بھی اسی کی ملکیت ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |