سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(529) قارن کے لیے ایک ہی طواف و سعی کافی ہے

  • 1376
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1347

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا حج قران کرنے والے کے لیے ایک طواف اور ایک سعی کافی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جب انسان حج قران کرے، تو اس کے لیے حج و عمرہ دونوں کا ایک طواف اور ایک سعی ہی کافی ہے، طواف قدوم سنت ہوگا اگر چاہے تو طواف قدوم کے بعد سعی بھی کر لے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے کیا تھا اور اگر چاہے تو سعی کو عید کے دن طواف افاضہ کے بعد تک مؤخر کر دے لیکن افضل یہ ہے کہ پہلے کر لے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے سعی پہلے کی تھی۔ اس صورت میں عید کے دن وہ صرف طواف افاضہ کرے اور سعی نہ کرے کیونکہ اس نے سعی پہلے کرلی ہے اور اس بات کی دلیل کہ عمرہ وحج دونوں کے لیے ایک ہی طواف وسعی کافی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا  سے یہ فرمانا ہے جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  کا حج قران تھا:

«طَوَافُکِ بِالْبَيْتِ وَباَلصَّفَا وَالْمَرْوَةِ يسعکِ لِحَجَّتِکِ وَعُمْرَتِکِ» (سنن ابي داؤد، المناسک، باب طواف القارن، ح: ۱۸۹۷)

’’تمہارا بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی، تمہارے حج و عمرہ کے لیے کافی ہے۔‘‘

اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے بیان فرمایا ہے کہ قارن کا طواف وسعی اس کے حج و عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ450

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ