سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(222) عورتوں کے لئے سونے کے زیورات

  • 13747
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 824

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سونا مردوں کے علاوہ عورتوں کے لئے پہننا بھی حرام ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورتوں کے لئے سونا پہننا حلال ہے بشرطیکہ وہ زکوٰۃ ادا کریں۔

سنن الترمذی (اللباس باب ۱ ح۱۷۲۰) اور النسائی (۱۶۱/۸ ح۵۱۵۱) کی صحیح روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«احل الذهب والحریر لاناث امتی و حرم علی ذکورها»

سونا اور یشم، میری امت کی عورتوں کے لئے حلال ہے اور مردوں کے لئے حرام ہے۔

ایک صحیح روایت مں آیا ہے کہ ایک عورت کی بیٹی کے ہاتھوں میں سونے کے دو کڑے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: «اتعطین زکاۃ هذا؟» کیا تو اس کی زکوٰۃ ادا کرتی ہے؟

کہنے لگی: نہیں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے یہ پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے ان کے بدلے میں قیامت کے دن آگ کے کڑے پہنا دے؟ تو اس عورت نے انھیں پھینک دیا۔ (سنن ابی داود، کتاب الزکاۃ باب الکنز ماھو؟ و زکوٰۃ الحلبی ح۱۵۶۳)

اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے اور اسے ابن القطان الفاسی نے بھی صحیح کہا ہے۔ (نصب الرایہ ج۲ ص۳۷۰)

اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے:

۱:             عورتوں کے لئے سونا جائز ہے چاہے وہ کڑوں کی صورت میں ہو یا ٹکڑوں کی صورت میں۔

۲:            زیورات پر زکوٰۃ فرض ہے (بشرطیکہ نصاب یعنی سات تولے) تک پہنچ جائیں۔

۳:            رول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر صحابہ کرام ہر وقت جان نچھاور کرنے کے لئے تیار رہتے تھے۔

۴:            رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیب نہیں جانتے تھے۔

شیخ البانی رحمہ اللہ نے جو موقف اختیار کیا ہے وہ صحیح احادیث کے مخالف ہونے کی وجہ سے مرجوح ہے۔ ان کی پیش کردہ دلیل کا تعلق عدمِ زکوٰۃ سے ہے یا کراہیت تنزیہی ہے۔ متعدد علماء نے شیخ صاحب رحمہ اللہ کا رد لکھا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص505

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ