السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میر ے والد صاحب کی کمائی میں حرا م کی آمیزش ہے اور وہ خود بھی اس کا علم رکھتے ہیں لیکن ۔دنیا داری ان پر چھا ئی ہو ئی ہے کیا میں ان سے خر چہ لے کر استعمال کر سکتا ہوں ۔اگر نہیں تو پھر کیا ان خرچہ لے کر میں خود کو ئی کا م کر سکتا ہوں ۔یہ تو صورت حا ل گھر سے با ہر کی ہے اس سلسلے میں گھر کے اندر رہتے ہو ئے کیا صورت حا ل اختیا ر کر نی چا ہیے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مو جو د صورت میں آپ کو خود ہی اپنا حلا ل و مبا ح ذرائع آمدن تلا ش کر نا چاہیے اگر چہ تعلیمی سلسلہ جا ر ی رکھتے ہو ئے بظاہر اس میں وقت ضرور ہے لیکن قرآن کر یم میں اللہ تعا لیٰ کا وعدہ ہے :
﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجعَل لَهُ مَخرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرزُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّل عَلَى اللَّـهِ فَهُوَ حَسبُهُ...٣﴾... سورة الطلاق
"اور جو کو ئی اللہ سے ڈر ے گا وہ اس کے لیے (رنج محن سے) مخلصی (کی صورت ) پیدا کر دے گا اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے اسے وہم و گما ن بھی نہ ہو گا ۔ اور جو اللہ پر بھرو سہ رکھے گا تو وہ اس کو کفایت کر ے گا "
ہر صورت حرا م ما ل کے اثرا ت سے محفوظ رہنا ضروری ہے گزراوقات کے لیے خو د محنت کرو ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب