السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مرد ہ جا نو ر کی خریدو فرو خت جا ئز ہے ؟ مردہ جا نو ر کی کھال بیچی جا سکتی ہے کہ نہیں ؟ علما ئے دین سے سنا ہے کہ کھا ل کو رنگ دے کر بیچا جا سکتا ہے ۔ اگر کسی آدمی کے پا س رنگ کر نے کا انتظا م نہ ہو تو وہ کسی بیوپا ری جس کے پا س رنگنے کا انتظا م ہے کو بیچ سکتا ہے یا نہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مردہ جا نو ر کی خریدو فروخت نا جا ئز ہے صحیح بخا ری میں ایک طویل حدیث کے ضمن میں ہے :
«ان الله ورسوله حرم بيع الخمر والميتة والخنزير والا صنام» (صحیح البخاری کتاب البیوع باب المیتة والااصنام(٢٢٣٦) صحيح مسلم كتاب المساقاة باب تحريم بيع الخمر والميتة والخنزير والاصنام (4048) (باب بيع الميتة والاصنام)
"بے شک اللہ تعا لیٰ اور اس کے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے شراب مردار خنزیر اور بتو ں کی بیع کو حرا م قرار دیا ہے ۔"
اور حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں :
(ونقل ابن المنذر وغيره الاجماع علي تحريم بيع الميتة ويستثني من ذلك السمك والجراد )(فتح البا ری :4/424)
یعنی " ابن منذر وغیرہ نے مردار کی بیع کی حر مت پر اجما ع نقل کیا ہے البتہ اس حکم سے مچھلی اور مکڑی مستثنیٰ ہے ۔" مردہ جا نو ر کا چمڑا اور کھال وغیرہ دبا غت کے بعد فرو خت کر نی چا ہیے دلا ئل کے اعتبا ر سے راجح اور محقق مسلک یہی ہے ۔ جمہو ر اہل علم نے اسی کو اختیا ر کیا ہے اور اگر کسی کے پا س رنگنے کا انتظا م نہ ہو تو وہ دوسرے سے عمل دباغت کے بعد فرو خت کر ے اور مز دوری اس کو ادا کر نی ہو گی ۔
صاحب مراعا ۃ رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں ۔
(واما الدباغ فلايجوز الانتفاع كالبيع وغيره وهو القول الراجع المعول عليه ولم يقع في رواية البخاري والنسائي زكر الدباغ وهي محمولة علي الرواية المقيدة بالدباغ)(ج 1ص320)
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب