سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(239) دعا کے شرائط و آداب

  • 12706
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 1757

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دعا کی قبولیت میں کون سے امور مانع ہوتے ہیں؟ قبولیت دعا کے اوقات کون سے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلے تو ہمیں یہ جاننا چاہیے کہ دعا بذات خود عبادت ہے اور اس سے تقرب الٰہی حاصل ہوتا ہے کیونکہ انسان جب اپنے رب سے دعا کرتا ہے تو وہ اپنی عاجزی و درماندگی اور اللہ رب ذوالجلال کی ذات گرامی کے لیے کمال کا اعتراف کرتا ہے لہٰذا دعا کے سبب اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی تعظیم بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کی تعظیم کرنا ہی اس کی عبادت ہے۔

رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ ’’ دعا عبادت ہے‘‘ (۱) اور جب دعا عبادت ہے تو اس سے یقینا تقرب الٰہی حاصل ہوگا، لہٰذا جب انسان دعا کرتا ہے تو تقرب الٰہی کے حصول کے ساتھ ساتھ اس کی دعا کو یا تو شرف قبولیت سے نواز کر اس کا مقصود اسے عطا کردیا جاتا ہے یا اس دعا کی برکت سے اس سے کسی شر کو دور کردیا جاتا ہے اور یہ بات اس کے مطلوب ومقصود سے حاصل ہونے والے نفع سے بھی بڑھ کر ہوتی ہے اور یا پھر اس دعا کے اجر و ثواب کو اللہ تعالیٰ روزِ قیامت کے لیے اپنے ہاں محفوظ کرلیتا ہے۔

بہرحال جو شخص اللہ تعالیٰ سے دعا کرے وہ کسی طرح بھی خسارے میں نہیں رہتا لیکن دعا کی قبولیت کے لیے کچھ شرطیں بلکہ کچھ آداب ہیں۔ ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ بوقت دعا انسان یہ اعتقاد رکھے کہ وہ اپنے رب کا محتاج ہے، اللہ تعالیٰ کی مرضی اور مشیت کے بغیر وہ کسی بھی نفع و نقصان کا مالک نہیں ہے اور دوسرا یہ کہ وہ اعتقاد رکھے کہ کمال صرف اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی، اس کی رحمت، احسان، فضل اور اس کی قدرت ہی کو حاصل ہے اور تیسرا یہ کہ قبولیت کی امید کے ساتھ دعا کرے، اس طرح دعا نہ کرے کہ اسے شک ہو کہ معلوم نہیں یہ دعا قبول ہوگی یا نہیں بلکہ اس یقین کے ساتھ کرے کہ اس کی یہ دعا یقینا شرف قبولیت حاصل کرے گی اور چوتھا یہ کہ دعا میں حد سے تجاوز نہ کرے، یعنی اللہ تعالیٰ سے کسی ایسی چیز کے بارے میں دعا نہ کرے جو شرعاً جائز نہ ہو۔

آداب دعا میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ کسی ایسی چیز کے بارے میں دعا نہ کی جائے جو شرعاً حلال نہ ہو مثلاً کسی گناہ کے کام یا قطع رحمی کے لیے دعا نہ کی جائے۔ نیز ایک ادب یہ بھی ہے کہ دعا کرنے والے کا طعام اور لباس حرام نہ ہو کیونکہ مال حرام بھی قبولیت دعا سے مانع ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:

(إِنَّ اللهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا طَيِّبًا،)(صحيح مسلم الزكاة باب قبول الصدقة من الكسب الطيب وتربيتها حديث:1015)

’’بے شک اللہ کی ذات پاک ہے اور وہ پاک ہی کوقبول کرتافرماتا ہے۔‘‘

قبولیت دعا کے اوقات میں سے رات کا آخری ثلث یا آخری حصہ اور اذان و اقامت کے درمیان کا وقت بطور خاص قابل ذکر ہے۔ قبولیت دعا کے حالات میں سے حالت سجدہ کی خصوصی اہمیت ہے کہ اس حالت میں دعا زیادہ قبول ہوتی ہے جیسا کہ نبیe نے فرمایا ہے:

«أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ، وَهُوَ سَاجِدٌ،) (صحيح مسلم الصلاة باب مایقال فی الرکوع والسجود؟ ،حدیث:482)

’’بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب حالت  سجدہ میں ہوتا ہے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص190

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ