السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ادارات بحوث علمیہ وافتاء اور دعوۃ و ارشاد کے چیئرمین کو یہ سوال موصول ہوا ہے کہ میں نے بعض لوگوں سے سنا ہے کہ ایک قدسی حدیث میں یہ آیا ہے:
«عبدي اطعني تكن عبد ربانيا يقول للشئي كن فيكون»
’’اے میرے بندے !تو میری اطاعت کر تو اس سے رب کا ایسا بندہ بن جائے گا جو جس چیز سے بھی کہے گا کہ تو ہو جاتو وہ ہوجائے گی۔‘‘
کیا یہ حدیث قدسی صحیح ہے یا غیر صحیح؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہمیں کتب حدیث میں سے کسی کتاب میں بھی یہ حدیث نظر نہیں آئی اور اس کا مضمون بتلاتا ہے کہ یہ روایت موضوع ہے، کیونکہ اس میں بندے کو، جو ایک کمزور مخلوق ہے، خالق کے قائم مقام بنا دیا گیا ہے جو سب سے قوی ہے، یا یوں کہہ لیجئے کہ اس روایت میں انسان کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنا دیا گیا ہے اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ذات گرامی شریک سے پاک ہے۔ یہ اعتقاد رکھنا کہ اللہ کا کوئی شریک ہے، کفر ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ ہی کی شان ہے کہ وہ جس چیز کو پیدا کرنا چاہے، اسے کلمۂ کن سے پیدا فرما دیتا ہے، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّما أَمرُهُ إِذا أَرادَ شَيـًٔا أَن يَقولَ لَهُ كُن فَيَكونُ ﴿٨٢﴾... سورة يٰس
’’وه جب کبھی کسی چیز کا اراده کرتا ہے اسے اتنا فرما دینا (کافی ہے) کہ ہو جا، وه اسی وقت ہو جاتی ہے ۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب