سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(419) امام کی بیوی کا چال چلن اچھا نہ ہو تو امام رکھا جائے یا نہیں؟

  • 12438
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 894

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری جماعت نے جوامام مسجد رکھاہے وہ خودنیک سیرت اورپارساہے لیکن اس کی بیوی کاچال چلن صحیح نہیں ہے اورنہ ہی اس کی اولاد اس کے کہنے پرچلتی ہے۔امام مسجدکوجوکچھ ملتا ہے وہ اپنے بچوں پرخرچ کردیتا ہے جوان کی غلط کاری پر تعاون کی ہی ایک صورت ہے۔ ایسے حالات میں اسے امام رکھاجاسکتا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال میں ذکرکردہ امام کی صفات کہ وہ نیک سیرت اورپارساہے۔امامت کے لئے کافی ہیں ،اس سے مزید کو کریدکرنادرست نہیں ہے ۔بیوی کاچال چلن اوراولادکا اس کے کہنے پرنہ چلنا،امامت کے علاوہ رکاوٹ کاباعث نہیں ہے ، اگرچہ اس قسم کے امام کوچاہیے کہ انہیں سمجھانے میں کوتاہی نہ کرے اوران کی خیرخواہی کرتارہے ۔دیوث بن کر زندگی نہ گزارے آخر حضرت نوح اور حضرت لوطe نے بھی اپنی بیویوں سے گزارہ کیا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں منصب نبوت سے الگ نہیں فرمایا۔ ہمیں بھی ایسے امام کوبرداشت کرناچاہیے اوراسے ’’منصب امامت ‘‘سے ہٹانے کے لئے تگ ودونہیں کرنی چاہیے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:425

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ