سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(396) عورت کے ستر اور حجاب میں فرق

  • 12388
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 3280

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کے ستر اورحجاب میں کیافرق ہے۔کیاچہر ہ ستر میں شامل ہے یانہیں، کیاچہرے کا پردہ ضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چہرے اورہاتھوں کے علاوہ عورت کاتمام جسم ستر ہے جس کا چھپاناضروری ہے چونکہ گھر میں اکثر محرم ہوتے ہیں ، اس لئے گھر میں عورت کے لئے چہرے اورہاتھوں کے علاوہ باقی جسم کاچھپاناضروری ہے اورجب کوئی غیرمحرم سامنے آئے تو چہرے اورہاتھوں کاچھپانا بھی واجب ہے۔سترصرف خاوند یامجبوری کے وقت ڈاکٹر کے سامنے کھولاجاسکتا ہے۔اس کے بغیر کسی کے سامنے ستر کاکھولنا جائز نہیں ہے۔ حجاب ستر سے زائد ہے۔ ایک دفعہ حضرت اسماء بنت ابی بکر  رضی اللہ عنہا باریک لباس میں ملبوس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئیں توآپ نے فوراًاپنامنہ دوسری طرف پھیر لیا اوراسے تلقین فرمائی ’’کہ اے اسماء! جب عورت بالغ ہوجائے تو اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ جسم کاکوئی حصہ نظرآئے مگر یہ آپ نے منہ اورہتھیلیوں کی طرف اشارہ فرمایا۔ ‘‘[ابوداؤد ، اللباس : ۴۱۰۴]

اس حدیث میں عورت کا ستر بیان ہواہے کہ چہرے اورہاتھوں کے علاوہ تمام جسم ستر ہے۔جس کا ڈھانپنا ضروری ہے۔ جب کوئی اجنبی سامنے آجائے توچہرے اورہاتھوں کامستورکرنابھی ضروری ہے، جیسا کہ واقعہ افک میں حضرت عا ئشہ  رضی اللہ عنہا  سے مروی ہے کہ جب میں قافلہ سے پیچھے رہ گئی تواپنی جگہ پربیٹھی رہی ،اتنے میں میری آنکھ لگ گئی۔حضرت صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ آئے۔ انہوں نے مجھے دیکھتے ہی پہچان لیااورمجھے دیکھ کر انہوں نے ’’اناللّٰہ واناالیہ راجعون‘‘ پڑھا ۔اتنے میں میری آنکھ کھل گئی تومیں نے اپناچہر ہ اپنی چادر سے ڈھانپ لیا۔ [صحیح بخاری ،المغازی:۴۱۴۱]

اس کامطلب یہ ہے کہ صحابیات مبشرات lکے ہاں اجنبی لوگوں سے چہرے کاپردہ رائج تھا۔ عقلی لحاظ سے بھی یہ بات واضح ہے کہ عورت کاچہرہ ہی وہ چیز ہے جومرد کے لئے عورت کے تمام بدن سے زیادہ پرکشش ہے۔ اگر اسے حجاب سے مستثنیٰ قراردیاجائے توحجاب کے باقی احکام بے سودہیں ،اس سلسلہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اے نبی !اپنی بیویوں، بیٹیوں اوراہل ایمان کی خواتین سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی چادروں کے پلواپنے اوپر لٹکالیا کریں ۔ ‘‘    [۳۳/الأحزاب: ۵۹]

عربی زبان میں ارخاء کالفظ اوپر سے لٹکادینے کے عنوان میں مستعمل ہے، اس کامطلب چادر کے پلو کو سرسے نیچے لٹکاناہے۔ اس میں چہرے کاپردہ خودبخود آجاتا ہے ۔جوحضرات چہرے کوپردہ سے خارج سمجھتے ہیں وہ شریعت کے رمز آشنا نہیں ہیں، اس لئے ہمارے نزدیک اجنبی حضرات سے چہرے کاپردہ ضروری ہے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:399

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ