سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(18) رسول اللهﷺ پر درود وسلام بھیجنے کا طریقہ

  • 11951
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 4441

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم پردرود و سلام بھیجنے کاکیا طریقہ ہے اوراس کے کیاالفاظ ہیں، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درود و سلام کوسنتے اور اس کا جواب بھی دیتے ہیں وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہرمؤمن کورسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کے ذریعے سے ایمان کی دولت نصیب ہوئی اورایمان اتنی بڑی نعمت ہے کہ دین ودنیا کی کوئی نعمت اس کامقابلہ نہیں کرسکتی اورنہ ہی کوئی مؤمن اس نعمت کااحسان اتار سکتا ہے، تاہم  اللہ  تعالیٰ نے اہل ایمان سے یہ ضرور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے محسن اعظم کی محبت سے سرشار ہوکر اس کے حق میں دعائے رحمت وبرکت ضرور کیا کریں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اللہ  تعالیٰ اوراس کے فرشتے رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہیں اے ایمان والو!تم بھی اس پر درودو سلام بھیجا کرو۔‘‘ [۳۳/الاحزاب ـ : ۵۶]

                 رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  پرسلام بھیجنے کی بایں الفاظ تعلیم دی گئی :

                ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَة اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ‘‘’’یعنی نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  !آپ پر اللہ  تعالیٰ کی سلامتی اوررحمت و برکت ہو۔ ‘‘

                چنانچہ حضرت کعب بن عجرہ  رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: یارسول  اللہ ! آپ پر سلام بھیجنا توہم کومعلوم ہوگیا آپ پردرود کیسے بھیجیں؟ آپ نے فرمایا یوں کہو’’اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌo اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ إِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔‘‘     [صحیح بخاری ،الانبیا ء :۳۳۷۰]

                اس لئے مسنون سلام وہی ہے جوہم تشہد میں پڑھتے ہیں اگر کوئی زیادہ حساس طبیعت کاحامل ہے تو وہ ’’اَلسَّلَامُ عَلٰی النَّبِيِّ رَحْمَة اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ‘‘کہہ لیا کرے جیسا کہ حضر ت عبد  اللہ  بن مسعود  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  جب تک بقید حیات تھے صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم  خطاب کے صیغہ سے سلام کہتے تھے آپ کے انتقال کے بعد ’’اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِیِّ‘‘ کہنے لگے ۔ [صحیح بخاری ، الاستیذان:۶۲۶۵]

                اور درود بھی مسنون ہی پڑھاجائے جسے درود ابراہیمی کہا جاتا ہے۔

                رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  ہمارے درودو سلام کوسنتے نہیں ہیں بلکہ اس کے لئے  اللہ  تعالیٰ نے فرشتے تعینا ت کررکھے ہیں جورسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کو امت کی طرف سے درودو سلام پہنچاتے ہیں۔ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ’’ اللہ  تعالیٰ کی طرف سے زمین پر گھومنے پھرنے والے فرشتے تعینات ہیں جومیری امت کاسلام مجھے پہنچاتے ہیں۔‘‘      [مستدرک حاکم، ص: ۴۲۱، ج۲]

                اس طرح درود بھی فرشتوں کے ذریعے آپ کو پہنچایا جاتا ہے، جیسا کہ حضرت حسن اور انس رضی اللہ عنہما سے مروی روایات سے معلوم ہوتا ہے، آپ نے فرمایا کہ’’ جہاں سے چاہو مجھ پر درود پڑھو وہ مجھے پہنچ جاتا ہے ۔‘‘     [مجمع الزوائد ]

                اس سلسلہ میں جوروایت پیش کی جاتی ہیں کہ ’’جوانسان میری قبر کے پاس کھڑا ہوکر مجھ پردرودو سلام پڑھتا ہے اسے میں خود سنتا ہوں اورجومیری قبر سے دور رہ کر درود پڑھتا ہے وہ مجھے پہنچایا جاتا ہے۔‘‘ محدثین کے فیصلہ کے مطابق یہ حدیث خودساختہ اورموضوع ہے ۔     [سلسلہ الاحادیث الموضوعۃ: نمبر ۲۰۳]

                                                یہ اس لئے بھی صحیح نہیں ہے کہ دنیا سے رخصت ہونے کے بعد انسان عالم برزخ میں پہنچ جاتا ہے اوربرزخی احوال و معاملات کو دنیاوی معاملات پرقیاس نہیں کرنا چاہیے، بہر حال رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  ہمارے درود و سلام کوبراہ راست ہم سے نہیں سنتے ہیں۔  [و اللہ  اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2،صفحہ:62

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ