السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
منڈی احمد آباد سے محمد منشاء ساجد دریا فت کرتے ہیں کہ گھروں کی چھتوں پر جو جا لا وغیرہ ہو تا ہے کیا یہ نجو ست کی علا مت ہے اور و مکڑی جا لا بنتی ہے اسے مارنا شرعاً کیا حیثیت رکھتا ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اپنے گھروں کو صا ف ستھرا رکھو یہود کی مخا لفت کرو و ہ اپنے گھروں مین گند گی اور کو ڑا کر کٹ پھیلا تے ہیں (کتا ب الکنی للد ولابی:2/137)
اس حدیث کی بنا پر جو چیز بھی گھروں کو صفا ئی اور نظا فت میں حا ئل ہو گی اسے دور کر نا ضروری ہے مکڑی کا جا لا نجو ست کی علا مت خیا ل کر نا در ست نہیں ہے البتہ اجا ڑ اور بے آبا دی کی علا مت ضرور ہے جبکہ کمرے گھر آبا د ہو تے ہیں ان سے اجا ڑ کی علا متوں کو دور کر نا چا ہیے اگر مکڑی کو ما ر نے کے بغیر جا لا وغیرہ اتا ر دیا جا ئے تو وہ خو د کہیں اور بسیرا کر لے گی اگر گھر سے دور نہ ہو تو اس کے ما ر نے میں کو ئی موا خذہ نہیں ہو گا اگر چہ رو ایا ت میں ہے کہ اس نے اس غا ر پر جا لا بن دیا تھا جہا ں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ داخل ہو ئے تھے ۔(مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ :1/347)
اگر یہ واقعہ صحیح ہے تو اس وجہ سے وہ قا بل تکر یم نہیں ہو سکتی جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی تکر یم بصرا حت ثا بت نہ ہو جا ئے بہرحال ہمیں اپنے گھروں کو صا ف ستھرا رکھنے کا حکم ہے اور یہ مکڑی اور جا لا گھروں کی صفا ئی میں ہو تے حا ئل ہیں لہذا ختم کر نا ضروری ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب