السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ٹھٹھہ حسن سے محمد اسما عیل ربا نی خریدا ری نمبر 6199لکھتے ہیں کہ شب برا ءت کے متعلق وضا حت کر یں کہ اس کی شر یعت میں کیا حیثیت ہے کیا اس دن روزہ رکھنا چا ہیے ۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بعض نا قا بل حجت روا یا ت کی بنا پر لیلۃ مبا ر کہ سے مرا د ما ہ شعبا ن کی پندرھو یں رات مراد لی گئی ہے جس کا نا م لو گو ں نے شب برا ءت رکھا ہے پھر ستم با لا ئے ستم یہ ہے کہ جس قدر فضا ئل و مناقب لیلۃ القدر کے متعلق احا د یث میں وارد ہیں ان تمام کو شب براءت کے کھا تے میں ڈا ل کر اسے خو ب روا ج دیا گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ما ہ شعبا ن کے متعلق مندرجہ ذیل طر ز عمل منقو ل ہے ۔
(1)حضرت عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کر تی ہیں کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ما ہ شعبا ن میں بکثرت رو زے رکھتے دیکھا ہے ۔(صحیح بخا ر ی : الصوم ۔1969)
(2)حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مرو ی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ما ہ شعبا ن کے پو ر ے رو زے رکھتے حتی کہ اسے ما ہ رمضا ن سے ملا دیتے ۔(ابو داؤد :الصوم ۔2336)
شعبا ن کی پند رھو یں تا ر یخ کو صر ف ایک روزہ رکھنا جا ئز نہیں ہے اسی طرح شب برا ئت کے قیا م کی بھی کو ئی شر عی حیثیت نہیں ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب