السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
علی پو ر سے محمد صا دق سوال کر تے ہیں کہ بعض حضرات عید کی را ت خصوصی عبا د ت کا اہتمام کر تے ہیں اور اس کی فضیلت میں ایک حدیث کا حوا لہ دیتے ہیں کہ اس رات عبا د ت کر نے سے قیا مت کے دن دل مردہ نہیں ہو ں گے اس کے متعلق وضا حت در کا ر ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عید ین کی را ت خصوصی عبا دت کا اہتمام صحیح حدیث سے ثابت نہیں ویسے اگر کو ئی پا بند ی سے تہجد گزا ر ہے تو حسب عا دت اس رات نو افل ادا کر نے میں کو ئی حر ج نہیں ہے سوال میں جس حدیث کا حو الہ دیا گیا ہے اس کا مکمل ترجمہ یہ ہے جو شخص عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی رات عبا دت کر تا ہے ۔اس کا دل اس دن بھی مردہ نہیں ہو گا جس دن تمام دل مردہ ہو جا ئیں گے یعنی قیا مت کے دن ،(مجمع الزوا ئد :2/197)
یہ رو ایت مو ضو ع ہے کیو ں کہ اس میں ایک راوی عمر بن ہا رو ن بلخی ہے جس کے متعلق علا مہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ : ابن معین نے اس کو کذاب کہا ہے اور محدثین کی جما عت نے اسے مترو ک قرار دیا ہے ۔(تلخیص المستدرک :4/87)
علا مہ ذہنی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مقا م پر اس راوی کے متعلق "کذا ب خبیث "کے الفا ظ استعما ل کئے ہیں ۔(میزان الاعتدال :2/ 228)
علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس روایت کو خو د سا ختہ قرا ر دیا ہے ۔(سلسلہ الاحا دیث الضعیفہ :2/11)
اسی طرح کی ایک روایت ابن ما جہ میں بھی ہے وہ بھی بقیہ بن ولید نامی راوی کی وجہ سے سخت ضعیف ہے کیو ں کہ یہ مد لس ہے محد ثین نے اس کی تد لیس سے اجتنا ب کر نے کی تلقین کی ہے علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو سخت ضعیف قراردیا ہے ۔(سلسلہ الا حا دیث الضعیفہ :2/11)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب