سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(397) دوران خطبہ جھولی اٹھا کر چندہ جمع کرنا

  • 11663
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 849

سوال

(397) دوران خطبہ جھولی اٹھا کر چندہ جمع کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کرا چی  سے رب نو از سوال کر تے ہیں  کہ جمعہ  کے دن دورا ن   خطبہ  جھو لی  اٹھا  کر  مسجد  کی ضروریا ت  کے لیے  چندہ جمع  کر نا شر عاً کیسا  ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خطبہ  جمعہ بھی نما ز  کی طرح  ہے رسو ل اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د ہے  کہ دو را ن خطبہ  اگر  کسی نے شو ر کر نے والے کو خا مو ش رہنے  کا کہا خا موشی  کی تلقین کر نے والے  نے خو د  ایک  لغو اور  بے ہو د ہ فعل  کا ارتکا ب  کیا ہے  اس سے  اندا ز  ہ لگا یا  جا سکتا ہے کہ جب خا مو ش  کرا نے  والے  کے متعلق  اس قدر  شدید   و عید ہے تو  مصرو ف  گفتگو  رہنے  والا  کس قدر  سنگین  جر م  کا مر تکب  ہو رہا  ہے اس بنا پر  دورا ن  خطبہ  سا معین  اور حاضرین  کو صر ف  خطبہ کی  طرف تو جہ رکھنا  چا ہیے  چند ہ وغیرہ  اکٹھا  کر نا  سا معین  کی  تو جہ  کو منتشر  کر نے کا ایک  ذریعہ ہے اس لیے  یہ حر کت  بھی دورا ن  خطبہ  نہیں کر نا چا ہیے  البتہ  اگر کو ئی ہنگا می  ضرورت  آپڑی  ہے تو امام کو چا ہیے  کہ وہ خو د اس کا اعلا ن  کر ے  اور حا ضر ین  کو تر غیب  دے لیکن  اس کے لیے  بھی حا ضرین  کو نا م  بنا م  آواز  دینے  پھر  سا معین  کی  گرد  نیں پھلانگ  کر  فو راً چند ہ دینے  کی ضرورت  نہیں  بلکہ  نماز   سے فراغت  کے بعد  اطمینان  اور سکو ن  سے حسب  استطا عت اس کا ر خیر  میں حصہ ڈا لا  جا سکتا ہے صورت مسئولہ  میں جس طرح  سوا ل اٹھا یا گیا  ہے  اگر واقعی   چندہ  جمع کر نے  کی یہی صورت  ہے تو ایسا کر نا مسجد  کے تقد س  اور  احترا م  دو قار کے بہت منا فی  ہے کہ انسا ن جھو لی پھیلا  کر لو گو ں  کے سا منے  آئے  اور مسجد  کے لیے  چند  جمع  کر ے  اہل مسجد  کو چا ہیے  کہ مسجد  کی ضروریا ت کو پو را کر نے  کے لیے  کو ئی  اور  اور با عز ت  طریقہ  اپنا ئیں  یا درہے کہ امام کے منبر پر کھڑا  ہو نے سے لے کر نماز  کے  لیے  کھڑا ہو نے تک  سب  خطبہ ہی شما ر  ہو تا  ہے یہ وضا حت  اس لیے  ضروری  ہے کہ بعض  مقا مات  پر  دو نو ں  خطبو ں  کے در میا ن  وقفہ لمبا کر کے  یہ فریضہ  سر انجا م  دیا جاتا ہے لہذا  اس سے بھی اجتنا ب  کر نا چا ہیے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:408

تبصرے