السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چکو ال سے اسا مہ ہا رو ن لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف صا لحین سے خطبہ جمعہ صرف عربی زبا ن میں دینا ثا بت ہے اس عمل کے با و جو د ہم اپنی زبا ن میں خطبہ جمعہ دیتے ہیں جبکہ نماز عر بی میں ادا کی جا تی ہے خطبہ جمعہ کے متعلق یہ تبدیلی کس دلیل سے ثا بت ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت جابر سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف کے خطبہ جمعہ کے متعلق بیا ن کر تے ہیں کہ آپ جمعہ کے دو خطبے ارشا د فر ما تے دونوں کے درمیان بیٹھتے قرآن کر یم کی تلا و ت کر تے اور لو گو ں کو نصیحت کر تے ۔(صحیح مسلم :حدیث نمبر 1995)
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ خطبہ جمعہ میں تلا و ت قرآن کے ساتھ سا تھ لو گو ں کو وعظ و نصیحت کر نا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا امام نو وی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس حدیث میں امام شا فعی کے مو قف کی تا ئید ہے کہ خطبہ جمعہ میں تلا وت قرآن اور لو گو ں کو وعظ وار ارشاد بنیا دی شر ط ہے ۔(شرح نووی:150طبع ہند )
مز ید لکھتے ہیں کہ امام شا فعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک خطبہ جمعہ میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درددوسلا م اور لو گو ں کو وعظ و نصیحت کرنا ضروری ہے ۔(حوا لہ مذکو رہ)
حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے خطبہ جمعہ کی کیفیت با یں الفا ظ بیا ن کر تے ہیں کہ گو یا آپ کسی لشکر کو آنے والے خطرا ت سے خبر دار کر رہے ہیں ،(صحیح مسلم:کتا ب الجمعہ)
ان ہر دو روایا ت سے معلو م ہو تا ہے کہ خطبہ جمعہ لو گو ں کا احکا م شریعت سے آگا ہ کر نے اور انہیں وعظ ونصیحت کر نے کے لیے ہو تا ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مخا طبین اہل زبا ن عر ب لو گ تھے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں عر بی میں وعظ و نصیحت فر ما تے تھے ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :"کہ ہم نے اپنا پیغا م دینے کے لیے جب کو ئی رسول بھیجا تو اس نے اپنی قو م ہی کی زبان میں پیغا م دیا ہے تا کہ وہ انہیں اچھی طرح کھو ل کر با ت سمجھا ئے ۔(14/ابرا ہیم علیہ السلام :4)
اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعا لیٰ کی نگا ہ میں تلقین و تعلیم اور تفہیم وتبیین کی اہمیت زیا دہ ہے جس کے لیے ضروری تھا کہ قو م کو اسی زبا ن میں پیغا م پہنچا یا جا ئے جسے وہ سمجھتی ہے اس لیے ہم اہل زبا ن اپنی زبا ن میں خطبہ دیتے ہیں تا کہ خطبہ کا مقصد فو ت نہ ہو اور خطبہ کے لیے آنے والے سا معین احکا م و مسا ئل سے آگا ہ ہو ں البتہ نماز کے کلما ت مخصوص ہیں اور اس میں کسی دوسر ے کو وعظ و نصیحت مقصود نہیں ہو تی اس بنا پر تمام دنیا میں نما ز ایک ہی زبان میں یعنی عر بی میں ادا کی جا تی ہے جبکہ خطبہ میں مختلف مو ضو عا ت ہو تے ہیں اس سے مرا د لو گو ں کو احکا م شریعت سے آگا ہ کر نا ہو تا ہے اس لیے سا معین کی با ن میں خطبہ دیا جا سکتا ہے ہما رے خطبا حضرا ت کو چا ہیے کہ وہ دوسر ے خطبہ میں بھی لو گو ں کو وعظ ارشا د کیا کر یں اسے خا لص عر بی میں ادا کر نے کا چندا ں فا ئدہ نہیں ہے۔(واللہ اعلم با صوا ب )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب