السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملتان سنٹرل جیل سے محمد منشا ء لکھتے ہیں کہ جیل کے اندر نما ز جمعہ ادا ہو سکتی ہے یا نہیں نیز کیا نما ز کے وقت اذا ن دینا ضروری ہے یا کسی دوسری اذا ن کی آواز سن کر جما عت کرا ئی جا سکتی ہے ہما رے ہا ں کچھ لو گ کہتے ہیں کہ اگر جیل سے با ہر کی اذا ن سنی جا ئے تو جیل کے اندر اذا ن کے بغیر ہی جما عت کرا نا درست ہے ۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح رہے کہ نما ز جمعہ فرض عین ہے ہر عاقل با لغ اور مقیم کے لیے اس کا ادا کر نا ضروری ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانستہ جمعہ ترک کر نے کی سخت و عید سنا ئی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : کہ جو لو گ گھرو ں میں بیٹھے رہتے ہیں اور جمعہ کی ادائیگی کا اہتمام دا نستہ سستی کر تے ہیں میرا دل چا ہتا ہے کہ ان کے گھرو ں کو آگ لگا دوں ۔(صحیح مسلم :با ب الجعۃ )
ان احا دیث کی روشنی میں جیل میں رہنے والے قیدیو ں کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ جیل کے اند ر جمعہ کی ادئیگی کا اہتما م کر یں تا کہ وہ یہ اہم فریضہ کی ذمہ داری سے سبکدوش ہو سکیں ویسے ملتا ن جیل میں حکو مت کی طرف سے نما ز جمعہ ادا کر نے کے لیے با قا عدہ انتظا م ہو تا ہے مسجد میں ابتدا ء نما ز با جما عت ادا کر نے کے لیے ذا ن ضروری ہے البتہ کسی مجبو ری کے پیش نطر اگر اس مسجد میں دو با رہ جما عت کی ضرورت ہو تو اذا ن دے کر نماز با جما عت کا اہتمام نہ کر یں تو ان پر شیطا ن کا غلبہ ہو تا ہے ۔(مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ 5/196)
اس کے علا و ہ بعض روایا ت میں اذا ن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھی منقول ہے ۔(جا مع تر مذی )
اس لیے اگر جیل میں سر کا ری طور پر جما عت ادا کر نے کا اہتمام نہیں ہے تو قیدی حضرات کو چا ہیے کہ وہ از خو د اس کا اہتما م کر یں اور اذان دے کر با جماعت نما ز اداکر یں اگر کبھی ہنگا می طو ر پر مسجد میں نما ز با جما عت پڑھنے کا مو قع نہ ملے تو با ہر کی اذا ن پر اکتفا کر تے ہوئےنما ز کی جما عت کرا ئی جا سکتی ہے واضح رہے کہ اگر جیل میں نما ز کا اہتما م ہے تو اس کے مقا بلہ میں اپنی طرف سے جما عت کا اہتمام صحیح نہیں ہے ۔(واللہ اعلم با صوا ب )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب