السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اور صفر کے مہینے کے آخر میں بعض میٹھی چیزیں پکاتے ہیں اس نیت کے کہ نبیﷺبیماری سے شفایاب ہوۓ تھے امھات المومنین رضی اللہ تعالی عنھا نے حلوا پکایا تھا تو ہم بھی رسول اللہ ﷺکی شا کی خوشی میں ان کی اتباع کرتے ہوئے پکارتے ہیں شرع میں اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ولا حولا ولا قوةالاباللہ ۔
رسول اللہ ﷺکی شفا یابی پر فرحت سرور کا اظہار کرنا ،عظیم عبادت اور تقریب کا بڑا زریعہ ہے یہ نعمت بدعات کو رواج دینے اور جھوٹ پھیلانے سے حاصل نہیں ہوتی۔ جان لو !کہ یہ دو وجہ سے بدعت ہے ۔
پہلی وجہ:علمائے ربانی نے اس کا رد کیا ہے جیسے مولانا رشید احمد گنگوھی نے فتاوٰی رشیدیہ ص (163)میں ہے جس کا مطلب یہ ہے اس کی شرح شریف میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ یہ جاہلوں کی کلام ہے ،اسی قسم کے استفتاء کے جواب میں کہتے ہیں ،یہ غلط او ر باطل عقیدہ ہے اس عمل کا کرنا جائز نہیں بلکہ باطل ہے مولانا محمد طاہر پنج پیری،تفسیر میں ہمارے استاد اپنی مایۂ ناز کتاب ضیاء النور :ص (214۔215)میں مختلف زمانوں کی بدعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں :
’’ان میں سے ایک صفر کے مہینے کے آخری بدھ کو مخصوص کھانوں کے لیے خاص کرنا ہے اس کی کوئی سند نہیں لوگوں نے اپنی طرف سے گھڑ رکھی ‘‘.تلخیص کے ساتھ ) ،اسی طرح تمام اہل حق نے اس بدعت شنیعہ کی تردید کی ہے ۔
دوسری وحہ :نبی ﷺکی وفات کی احادیث پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان ایام میں بیماری شدت اختیار کر گئی تھی ۔
لیکن مبتدعین حق کی سمجھ نہ ہونے کی وجہ سے اس سے اعراض کرتے ہیں ۔ اور کلام و دھن کے دھندے میں لگے ہوئے ہیں عنقریب پتہ لگ جائے گا کہ وہ کیا کھا رہے ہیں ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب