سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(64) عاشورے کی کھیر پکانا اور پینے کی وسعت کا حکم

  • 11390
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1497

سوال

(64) عاشورے کی کھیر پکانا اور پینے کی وسعت کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عشر محرم میں دلیا  کھانا ،اور اسی عاشورا کے دن کھانے پینے میں وسعت کرنے کے بارے میں بتائیں کہ اس کا کھانا جائز ہے با نہیں اللہ تعالی اجر دے ۔(آپ کا بھائی :اسماعیل )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

محرم کے بارے دو باتوں کے علاوہ اور کچھ ثابت نہیں ۔اول ۔یہ مبارک او رمعظم مہینہ ہے بخلاف شیعہ منکرین کے وہ اس مہینہ کو منحوس شمار کرتے ہیں ۔دوم :اس میں روزے رکھنا ،خاص کر عاشوراء کا روزہ رکھنا ،جیسے ہم نے کتاب الصوم میں ثابت کیا ہے ،اس کے علاوہ سب بدعات ہیں جو قباحت میں ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں ۔مثلا:

(1):بعض اس مہینےکو منحوس سمجھتے ہیں اور برا بھلا کہتے ہیں تو جاہل اور مبتدع ہے ۔

(2):بعض کہتے ہیں کہ اس مہینے کی حرمت اور عظمت شہادۃ حسین ﷜کی وجہ سے ہے اس مسکین کو یہ بھی معلوم نہیں کہ اس مہینے کی عظمت و حرمت اس وقت بھی تھی جب کہ حسین ﷜ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے ۔

(3)۔:ماتم کا لباس پہننا قبیح منکرات سے ہے اور دین محمد ﷺکی بدتر مخالفت ہے ۔

(4)۔:بعض لوگوں کا خیال ہے کہ شہادۃ حسین ﷜ کا واقعہ فاجعہ عظیمہ ہے حالانکہ اس سے پہلے اس سے بھی زیادہ اندوہناک واقعات ہو چکے ہیں جیسے شہادہ عثمان ﷜شہادہ عمر ﷜اور سب سے بڑا المناک واقعہ رسول اللہ ﷺکی رحلت ہے ،تو ان واقعات کے لیے مجلسیں منعقد نہیں کرتے اور ماتم حسین کی مجالس منعقد کرتے ہیں ،حالانکہ ماتم سب بدعات ہیں ،اور لوگوں کا ماتم حسین کے حوالے اجتماعات منعقد کرنا اس میں تقریریں کرنا اور لوگوں کو حسین ﷜کی شہادت کے قصے سنانا یہ بدعات منکرہ سے ہے اس عمل میں بڑے مفاسد ہیں ایک ان میں سے شیعوں کی مشابہت ہے اور ان مفاسد میں اکثر قصے باطل ہوتے ہیں ۔

(5)۔:اس مہینے کی بدعات میں سے عاشوراء کے دن بازاروں اور مارکیٹوں کی عام تعطیل ہے اس میں شیعوں کی تقویت ہے ،واللہ المستعان ۔

(6)۔:اس دن وسعت اشیاء خوردونوش میں جو احادیث وارو ہیں وہ صحیح نہیں بلکہ امام ابن جوزی او رامام ابن تیمیہ نے انہیں موضوع قرار دیا ہے جیسے کہ المنار المنیف ص (111۔112) میں ہے  : ’’امام احمد کہتے ہیں ’’صحیح نہیں ‘‘۔

اور مشکوٰۃ (1؍170)رقم (1926)،اور روایت کیا ہے بیہقی نے شعب ایمان میں ابوھریرہ،ابوسعید اور جابر ﷢ سے ارو شیخ البانی نے سخ کہہ کر تضعیف کی کہ یہ حدیث تمام سندوں سے صعیف ہے اور شیخ الاسلام کا اس پر وضع کا حکم لگانا کوئی بعید نہیں اور شرعیت تجربوں سے ثابت نہیں ہوتی اس میں رد ہے سفیان کے اس قول کی ،ہم نے تجربہ کیا ہے او راسی طرح پایا ہے ۔

اور حدیث کے لفظ یہ ہیں جو بھی عاشوراء کے دن اخراجات میں وسعت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ سارا سال اس پر وسعت فرما دیتا ہے ‘‘اس کے علاوہ عاشوراء کے دن مخصوص کھانا یا مرغ ذبح کرنا بدعت ہے ،مندوب پر اس طرح اصرار کرنا ،کہ وہ جس میں یہ جھگڑا ہو کر سنت ہے یا بدعت تو اس کا ترک کرنا ہی بہتر ہے ،تو یہ تمام بدعتیں اور اسی طرح اس دن قبور کی زیارت کرنا ،ان پر پانی چھڑکنا او ران کی تعمیر و مرمت کرنا جو شیعوں کے ایجاد کردہ ہیں اور جاہل مسلمانوں نے بھی اس پر عمل شروع کر دیا ہے اور ہم میں معروف کا حکم اور منکر سے روکنے والے نہیں ہیں نتیجہ یہ ہوا کہ سنتیں بدعت اور بدعتیں سنت بن گئیں ۔او اے مسلم دین کے معاملے تحقیق کرنا تم پر لازم ہے ، واللہ اعلم ۔

اور مرقات کا اس حدبث کے بارے میں کہنا کہ اس کی بعض سندیں مسلم کی شرط کے مطابق ہیں تو یہ بات ان سے بطور تو ہم صادر ہو گئی ہے اور انہوں نے اس کی سندوں کی طرف مراجعہ نہیں کیا ۔ احسن الفتاویٰ (1؍388)میں بھی ان بدعات کا ذکر ہے دیکھیں فتاویٰ الجنۃ الدائمہ (3؍52۔53)۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص143

محدث فتویٰ

تبصرے