السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محمد شفیع بذریعہ ای میل پوچھتے ہیں کہ بد کردار اور بدعقیدہ امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی امام کفریہ عقائد رکھتا ہے،مثلا ً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیب کلی جانتے ہیں۔ اور ہر جگہ حاضروناظر ہیں ،نیز اولیاء اللہ حاجت روا اور مشکل کشا ہیں تو اختیاری حالات میں ایسے امام کے پیچھے نماز درست نہیں ہے۔اس طرح اگر کوئی امام کھلے عام شرک کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کے پیچھے بھی نماز ادا کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:''کہ نماز کے لئے ایسے اما م کا انتخاب کرو جو تم سے بہتر ہو کیونکہ امام تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان ایک رابطہ ہے۔''(بیہقی :3/90)
اس حدیث کے پیش نظرامام کسی ایسے شخص کو بنایا جائے جو عقائد کے لحاظ سے اور اخلاق وکردار کے لحاظ سے صاف ستھرا ہو، البتہ اضطراری حالت میں اگر امام کا پتہ نہ چل سکے تو کرید کرنے کی ضرورت نہیں لیکن قصداً کفر وشرک کے مرتکب کو امام نہیں بنایا جاسکتا۔(واللہ اعلم)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب