السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حیدر آباد سے محمدشفیق دریافت کرتے ہیں کہ کیا مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے گم شدہ چیز بچے یا جانور کا اعلان کرنا جائز ہے اسی طرح کسی کے فوت ہونے یا جنازہ کا اعلان بھی مسجد میں کیا جاتا ہے۔اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
گم شدہ چیز یا بچے یا جانور کا اعلان مسجد میں کرنا شرعاً درست نہیں ہے ۔اور نہ اشیاء کی خریدوفروخت کا اعلان مسجد میں کرنا جائز ہے۔حدیث میں ہے کہ''اگر کوئی شخص مسجد میں اپنی گم شدہ چیز کا اعلان کرتا ہے تو اس کا جواب بایں طور پر دیا جائے کہ: ''اللہ اسے تیرے پاس واپس نہ کرے''ا س کی وجہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرمائی ہے کہ: ''مساجد اس کام کے لئے نہیں بنائی گئیں۔''(مسلم کتاب المساجد)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ایک ایسے شخص کو دیکھا جو لوگوں سے اپنے گم شدہ اونٹ کے متعلق دریافت کررہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''اللہ کرے تو اپنے اونٹ کو نہ پائے کیونکہ مساجد جن مقاصد کے لئے بنائی گئی ہیں،انہیں کے لئے ہیں۔''(صحیح مسلم کتاب المساجد)
بلکہ واضح طور پر اس کے متعلق حکم امتناعی وارد ہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گم شدہ اشیاء (حیوانات وغیرہ) کو مساجد میں تلاش کرنے اور اس کے متعلق دریافت کرنے سے منع فرمایا ہے۔(ابن ماجہ کتاب المساجد)
حدیث میں ہے کہ اگر کوئی شخص مسجد میں خریدوفروخت کرتا ہے تو اس کے حق میں یہ خریدوفروخت سودمند نہ ہونے کی بد دعا کی جائے، اسی طرح اگر کوئی مسجد میں اپنی گم شدہ چیز کے متعلق اعلان یا دریافت کرتا ہےتو اسے کہا جائے کہ اللہ کرے تجھے وہ و اپس نہ ملے۔
ان احادیث میں اگرچہ لفظ''ضالۃ'' استعمال ہوا ہے۔جو صرف گمشدہ حیوانات کے لئے ہے۔ لیکن اس کے منع ہونے کی جو علت بیان کی گئی ہے،اس کے پیش نظر امتناعی حکم ہر گم شدہ چیز کے لئے خواہ وہ جانور ہو یا بچہ وغیرہ، البتہ جنازہ کا اعلان مسجد میں کیا جاسکتا ہے کیوں کہ یہ اعلام ہے،یعنی دوسروں کو اطلاع دینا ہے۔اس کے لئے بھی ضروری ہے کہ یہ اطلاع ایک دفعہ کردی جائے، بار بار پورے شجر ونسب کے ساتھ اعلان کرنا درست نہیں، اسی طرح اگر کوئی چیز مسجد کے اندر گم ہوجائے یا کسی کو ملے تو اس کا اعلان مسجد کے نمازیوں میں کیا جائے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب