السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نصیرآبادسےعبدالرحمٰن کھوسہ لکھتے ہیں کہ اگر کپڑوں کو شیر خوار بچے کا پیشاب لگ جائے تو کیاکرناچاہیے؟کیا انہی کپڑوں میں دھوئے بغیر نماز ہوسکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پیشاب پلید ہے خواہ شیر خوار بچے کا ہو یا بالغ مرد کا ،البتہ شریعت نے جس کپڑے کو پیشاب لگ جائے اس کے پاک کرنے کے متعلق شیرخوار بچے اور بچی کے پیشاب میں فرق ضرور رکھا ہے، بچے کےمتعلق حکم یہ ہے کہ اس پر چھینٹے مارے جائیں، اسے دھویا نہ جائے۔چنانچہ حدیث میں ہے کہ ام قیس رضی اللہ عنہا اپنے چھوٹے بچے کو ،جو کھانا نہیں کھاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے گود میں بٹھا لیا ،بچے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پر پیشاب کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر چھینٹے مارے،اسے دھویا نہیں۔
بچی کے پیشاب کےمتعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے دھویا جائے، جیسا کہ حدیث میں ہے:حضرت لبابہ بنت حارث رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کردیا(جو ابھی شیر خوار تھے)۔میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کوئی کپڑا پہن لیں اور تہہ بند مجھے دے دیں تاکہ اسے دھو دوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جاتے ہیں۔''(ابن ماجہ الطہارہ 522)
لڑکے اور لڑکی کے پیشاب میں تفریق کی حکمت حدیث میں بیان نہیں ہوئی ،البتہ محدثین بیان کرتے ہیں کہ لڑکے کو اٹھانے والے اقارب اور اجانب سب ہوتے ہیں۔اس لئے اس میں کچھ تخفیف ہے۔جبکہ لڑکی کواٹھانے والے صرف والدین یا اس کے بہن بھائی ہوتے ہیں اس لئے اصل حکم باقی رکھا گیا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب